آج دل ہے کہ سر شام بجھا لگتا ہے
آج دل ہے کہ سر شام بجھا لگتا ہے یہ اندھیرے کا مسافر بھی تھکا لگتا ہے اپنے بہکے ہوئے دامن کی خبر لی نہ گئی جس کو دیکھو چراغوں سے خفا لگتا ہے باغ کا پھول نہیں لالۂ صحرا ہوں میں لو کا جھونکا بھی مجھے باد صبا لگتا ہے تنگئ ظرف نظر کثرت نظارۂ دہر پیاس کچی ہو تو ہر جام بھرا لگتا ہے کس ...