اعزاز افصل کی غزل

    آج دل ہے کہ سر شام بجھا لگتا ہے

    آج دل ہے کہ سر شام بجھا لگتا ہے یہ اندھیرے کا مسافر بھی تھکا لگتا ہے اپنے بہکے ہوئے دامن کی خبر لی نہ گئی جس کو دیکھو چراغوں سے خفا لگتا ہے باغ کا پھول نہیں لالۂ صحرا ہوں میں لو کا جھونکا بھی مجھے باد صبا لگتا ہے تنگئ ظرف نظر کثرت نظارۂ دہر پیاس کچی ہو تو ہر جام بھرا لگتا ہے کس ...

    مزید پڑھیے

    یہ شہر یہ خوابوں کا سمندر نہ بچے گا

    یہ شہر یہ خوابوں کا سمندر نہ بچے گا جب آگ لگے گی تو کوئی گھر نہ بچے گا یا نقش ابھارو کوئی یا عکس کو پوجو شیشے کو بچاؤ گے تو پتھر نہ بچے گا احساس رقابت سے جبینوں کو بچاؤ ٹکرائیں گے سجدے تو کوئی در نہ بچے گا اے نیند چھپے رہنے دے دو چار نظارے جب آنکھ کھلے گی کوئی منظر نہ بچے گا مقتل ...

    مزید پڑھیے

    آنگن آنگن خانہ خرابی ہنستی ہے معماروں پر

    آنگن آنگن خانہ خرابی ہنستی ہے معماروں پر پتھر کی چھت ڈھال رہے ہیں شیشے کی دیواروں پر زخم لگے تو بس یہ جانو چوٹ پڑی نقاروں پر آج لگا دو جان کی بازی ٹوٹ پڑو تلواروں پر اہل جنوں کی لالہ کاری موسم کی پابند نہیں فصل خزاں میں پھول کھلے ہیں زنداں کی دیواروں پر دل کے افق سے ٹوٹ گئے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    اے نقش گرو لوح تحریر ہمیں دے دو

    اے نقش گرو لوح تحریر ہمیں دے دو ہم اپنے مصور ہیں تصویر ہمیں دے دو آغوش کماں اب تک افکار کا خالی ہے تم اپنی نگاہوں کے کچھ تیر ہمیں دے دو کیا تول رہے ہو تم ہاتھوں میں خرد مندو زیور یہ جنوں کا ہے زنجیر ہمیں دے دو اے خالی کٹوروں کے بے کیف نگہبانوں مے خانہ ہماری ہے جاگیر ہمیں دے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3