اب سراب کے چشمے موجزن نہیں ہوتے
اب سراب کے چشمے موجزن نہیں ہوتے خشک ہو گئے شاید تشنگی کے سب سوتے نیند میں بھی چادر کا اتنا پاس ہے تم کو کچھ تو پاؤں پھیلاؤ اس طرح نہیں سوتے کیسی رات آئی ہے نیند اڑ گئی سب کی منزلیں تھپکتی ہیں قافلے نہیں سوتے خواب خود حقیقت ہیں آنکھ کھول کر دیکھو کس نے کہہ دیا تم سے خواب سچ نہیں ...