اعزاز افصل کی غزل

    اب سراب کے چشمے موجزن نہیں ہوتے

    اب سراب کے چشمے موجزن نہیں ہوتے خشک ہو گئے شاید تشنگی کے سب سوتے نیند میں بھی چادر کا اتنا پاس ہے تم کو کچھ تو پاؤں پھیلاؤ اس طرح نہیں سوتے کیسی رات آئی ہے نیند اڑ گئی سب کی منزلیں تھپکتی ہیں قافلے نہیں سوتے خواب خود حقیقت ہیں آنکھ کھول کر دیکھو کس نے کہہ دیا تم سے خواب سچ نہیں ...

    مزید پڑھیے

    نگاہ باغباں کچھ مہرباں معلوم ہوتی ہے

    نگاہ باغباں کچھ مہرباں معلوم ہوتی ہے زمیں پر آج شاخ آشیاں معلوم ہوتی ہے بلایا جا رہا ہے جانب دار و رسن ہم کو مقدر میں حیات جاوداں معلوم ہوتی ہے نگاہوں میں ہیں کس کے عارض گل رنگ کے جلوے کہ دنیا گلستاں در گلستاں معلوم ہوتی ہے مری کشتی کو شکوہ بحر بے پایاں کی تنگی کا تجھے ایک آب ...

    مزید پڑھیے

    دلوں کے بیچ بدن کی فصیل اٹھا دی جائے

    دلوں کے بیچ بدن کی فصیل اٹھا دی جائے سمٹ رہی ہے مسافت ذرا بڑھا دی جائے ہماری سمت کبھی زحمت سفر تو کرو تمہاری راہ میں بھی کہکشاں بچھا دی جائے بنی تو ہوگی کہیں سرحد گراں گوشی تمہیں بتاؤ کہاں سے تمہیں صدا دی جائے کسی کے کام تو آئے خلوص کی خوشبو مزاج میں نہ سہی جسم میں بسا دی ...

    مزید پڑھیے

    درس آرام میرے ذوق سفر نے نہ دیا

    درس آرام میرے ذوق سفر نے نہ دیا مجھ کو منزل پہ بھی ظالم نے ٹھہرنے نہ دیا رقص کرتی رہی طوفان میں کشتی میری میری ہمت نے مجھے پار اترنے نہ دیا زندگی موت سے بد تر تھی پر اے وعدۂ دوست لذت کشمکش شوق نے مرنے نہ دیا ملتفت کل نظر آتی تھیں نگاہیں ان کی کہیں دھوکا تو مجھے میری نظر نے نہ ...

    مزید پڑھیے

    اجالا کیسا اجالے کا خواب لا نہ سکے

    اجالا کیسا اجالے کا خواب لا نہ سکے سحر سے مانگ کے ہم آفتاب لا نہ سکے ہم اپنے چہرۂ بے داغ کے لئے اے عقل تری دکان سے کوئی نقاب لا نہ سکے جو چاند پر بھی گئے ہم تو خاک ہی لائے زمیں کی نذر کو اک آفتاب لا نہ سکے گئے تو تھے ترے جلووں کو جانچنے لیکن بچا کے ہم نظر انتخاب لا نہ سکے زمیں کی ...

    مزید پڑھیے

    ہم نے میخانے کی تقدیس بچا لی ہوتی

    ہم نے میخانے کی تقدیس بچا لی ہوتی کوئی بوتل تو یہاں خون سے خالی ہوتی اس کی بنیاد اگر زہد نے ڈالی ہوتی دین کی طرح یہ دنیا بھی خیالی ہوتی انجمن داغ جگر کی متحمل نہ ہوئی کاش ہم نے بھی کوئی شمع جلا لی ہوتی سچ تو یہ ہے کہا گر جرم نہ ثابت ہوتا ہم نے خود مانگ کے جینے کی سزا لی ہوتی آج ...

    مزید پڑھیے

    کس قدر مسئلۂ شام و سحر بدلا ہے

    کس قدر مسئلۂ شام و سحر بدلا ہے جب ذرا زاویۂ فکر و نظر بدلا ہے سمت منزل کا تعین نہیں دو گام کی بات کتنے موڑ آئے ہیں جب طرز سفر بدلا ہے اپنی آواز پہ ہم چونک اٹھے ہیں خود بھی اک ذرا لہجۂ احساس اگر بدلا ہے دشت میں بھی کبھی اس طرح نہ جی لگتا تھا اب کے دیوانگی بدلی ہے کہ گھر بدلا ...

    مزید پڑھیے

    سلیقہ اتنا تو اے شوق خوش کلام آئے

    سلیقہ اتنا تو اے شوق خوش کلام آئے انہیں کی بات ہو لیکن نہ ان کا نام آئے خرد بھی گوش بر آواز وقت تھی لیکن پیام جتنے بھی آئے جنوں کے نام آئے نہ چل سکا کوئی میری نگاہ شوق کے ساتھ تمہارے جلوے بھی آئے تو چند گام آئے نہ جانے حسن حقیقت کی جلوہ گاہ سے کیوں فسانے جتنے بھی آئے وہ ناتمام ...

    مزید پڑھیے

    جب پھیل کے ویرانوں سے ویرانے ملیں گے

    جب پھیل کے ویرانوں سے ویرانے ملیں گے دل کھول کے دیوانوں سے دیوانے ملیں گے اے کوئے خموشی کی طرف بھاگنے والو ہر گام پہ افسانے ہی افسانے ملیں گے زنجیر لئے ہاتھوں میں کچھ سوچ رہے ہیں زنداں میں بہت ایسے بھی دیوانے ملیں گے جو گرمئ محفل سے جلا لیتے ہیں شمعیں پروانوں میں کچھ ایسے بھی ...

    مزید پڑھیے

    سرحد جلوہ سے جو آگے نکل جائے گی

    سرحد جلوہ سے جو آگے نکل جائے گی وہ نظر جرم رسائی کی سزا پائے گی چشم ساقی نہ کہیں اپنا بھرم کھو بیٹھے اور کب تک یہ مری پیاس کو بہلائے گی جو نظر گزری ہے تپتے ہوئے نظاروں سے کیا تصور کی گھنی چھاؤں میں سو جائے گی کیوں رہیں شہر بھی فیضان جنوں سے محروم عقل دیوانوں پہ پتھر ہی تو برسائے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3