Ehsan Jafri

احسان جعفری

احسان جعفری کی غزل

    بتا منزل شوق کیا ہو گیا

    بتا منزل شوق کیا ہو گیا مری کوششوں کا صلہ کھو گیا حوادث کی آندھی ہے زوروں پہ آج مرا راہبر آج کیوں سو گیا نہ پند و نصیحت نہ ذوق عمل یہ شیخ و برہمن کو کیا ہو گیا چمن سے گزرتی ہے منہ پھیر کر صبا کی اداؤں کو کیا ہو گیا تری دل نوازی کی کیا دے گا داد پلٹ کر وہ آیا نہیں جو گیا

    مزید پڑھیے

    درد دل میں مقیم کس کا ہے

    درد دل میں مقیم کس کا ہے کام یہ ہے عظیم کس کا ہے دین و مذہب بجا سہی لیکن رونے والا یتیم کس کا ہے خون دیوار کی کتابوں پر حسن نقش قدیم کس کا ہے فیصلہ ہو چکا مریضوں کا منتظر اب حکیم کس کا ہے بانٹ دو گر ہوا تو ہم سمجھیں رام کس کا رحیم کس کا ہے

    مزید پڑھیے

    جذبات کی شدت سے نکھرتا ہے بیاں اور

    جذبات کی شدت سے نکھرتا ہے بیاں اور غیروں سے محبت میں سنورتی ہے زباں اور احساس کی پلکوں میں تری یاد کا پرتو غمگین بنا دیتا ہے محفل کا سماں اور گزرے ہوئے حالات سے بنتی ہے کہانی گرتے ہوئے تاروں سے منور ہے مکاں اور مجھ کو نہ بتا زیست کے امکان بہت ہیں مٹی میں نمی ہو تو ابھرتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    زخموں کو میرے دل کے سجاؤ تو بنے بات

    زخموں کو میرے دل کے سجاؤ تو بنے بات یہ کام ہمیں کر کے دکھاؤ تو بنے بات کیوں بحر تمنا میں نہیں کوئی بھی ہلچل طوفان کوئی اس میں جگاؤ تو بنے بات جینے کے لئے ان کا تصور بھی بہت ہے بے آس ہمیں جی کے بتاؤ تو بنے بات جلنے کو تو یوں خون بھی جل جائے گا لیکن پانی میں ذرا آگ لگاؤ تو بنے ...

    مزید پڑھیے

    زندگی تو قید ہے اور پردۂ محفل میں ہے

    زندگی تو قید ہے اور پردۂ محفل میں ہے آرزو حسن زمیں کی گوشۂ غافل میں ہے ڈھونڈھتا ہے تو جسے وہ جستجو میری بھی ہے مقصد اہل نظر تو ایک ہی منزل میں ہے بندش کون و مکاں پرواز میں حائل نہیں حاصل جہد‌ و عمل تو جذبۂ کامل میں ہے ظلم کی تاریکیوں کو جنبش لب سیل نور بول کہ ہے وقت تیرا جو ...

    مزید پڑھیے

    تم اچھے مسیحا ہو دوا کیوں نہیں دیتے

    تم اچھے مسیحا ہو دوا کیوں نہیں دیتے بے نور جو ہے شمع بجھا کیوں نہیں دیتے بے نام ہوں بے ننگ ہوں ظاہر تو ہے تم پر گر ربط نہیں دل سے بھلا کیوں نہیں دیتے خوشبو کی طرح پھول کی اٹھوں گا چمن سے تو پھول کو زلفوں سے گرا کیوں نہیں دیتے پہنچوں گا کشاکش میں جہاں تم نے بلایا تم حشر کے میداں ...

    مزید پڑھیے

    تیرے در سے اٹھے غم اٹھاتے رہے

    تیرے در سے اٹھے غم اٹھاتے رہے بزم خواب محبت سجاتے رہے چلتے چلتے ملے کتنے دشت جنوں گیت الفت کے ہم تو سناتے رہے خود تو جہد و عمل سے گریزاں رہے نقش قسمت مگر وہ بتاتے رہے یوں تو تاریک تھی اپنی راہ سفر خون دل سے دیے ہم جلاتے رہے ریگزاروں میں حسن وفا کا صلہ یار یاروں سے نظریں چراتے ...

    مزید پڑھیے

    غم خوار ہیں جو ان کا چلن دیکھ رہا ہوں

    غم خوار ہیں جو ان کا چلن دیکھ رہا ہوں بے چینیٔ ارباب وطن دیکھ رہا ہوں بگڑا ہوا دنیا کا چلن دیکھ رہا ہوں لپٹا ہوا شعلوں میں وطن دیکھ رہا ہوں کس فلسفۂ زیست کو سینے سے لگاؤں ہر لاش کو بے گور و کفن دیکھ رہا ہوں اب بار ہے احساس مسرت رگ جاں پر دیکھے نہیں جو رنج و محن دیکھ رہا ...

    مزید پڑھیے

    تم اچھے مسیحا ہو دوا کیوں نہیں دیتے

    تم اچھے مسیحا ہو دوا کیوں نہیں دیتے بے نور جو ہے شمع بجھا کیوں نہیں دیتے بے نام ہوں بے ننگ ہوں ظاہر تو ہے تم پر گر ربط نہیں دل سے بھلا کیوں نہیں دیتے خوشبو کی طرح پھول کی اٹھوں گا چمن سے تم پھول کو زلفوں سے گرا کیوں نہیں دیتے پہنچوں گا کشاکش میں جہاں تم نے بلایا تم حشر کے میداں ...

    مزید پڑھیے

    زندگی اک آگ ہے وہ آگ جلنا چاہئے

    زندگی اک آگ ہے وہ آگ جلنا چاہئے بے حسی اک برف ہے اس کو پگھلنا چاہئے موت بھی ہے زندگی اور موت سے ڈرنا فضول موت سے آنکھیں ملا کر مسکرانا چاہئے ولولے طوفان و آندھی برق و باراں زلزلے ان نئے سانچوں میں ہم کو آج ڈھلنا چاہئے بھوک بیکاری کے شکوے ان سے کرنا ہے فضول ان کے آگے تان کر سینہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2