تیرے در سے اٹھے غم اٹھاتے رہے

تیرے در سے اٹھے غم اٹھاتے رہے
بزم خواب محبت سجاتے رہے


چلتے چلتے ملے کتنے دشت جنوں
گیت الفت کے ہم تو سناتے رہے


خود تو جہد و عمل سے گریزاں رہے
نقش قسمت مگر وہ بتاتے رہے


یوں تو تاریک تھی اپنی راہ سفر
خون دل سے دیے ہم جلاتے رہے


ریگزاروں میں حسن وفا کا صلہ
یار یاروں سے نظریں چراتے رہے