عالمی ریاست کی طرف گامزن دنیا میں اسلام کے لیے چیلنج کیا ہوگا؟
دنیا بہت عرصے تک الگ الگ سیاسی یونٹوں میں منقسم نہیں رہ سکتی۔ اُس کو ایک عالمی ریاست بننا ہو گا۔ اس عالمی ریاست کی فکری بنیادیں کیا ہوں گی؟ یہ ایک حل طلب سوال ہے۔
دنیا بہت عرصے تک الگ الگ سیاسی یونٹوں میں منقسم نہیں رہ سکتی۔ اُس کو ایک عالمی ریاست بننا ہو گا۔ اس عالمی ریاست کی فکری بنیادیں کیا ہوں گی؟ یہ ایک حل طلب سوال ہے۔
تیری دعوت میں گر کھانا نہیں تھا تجھے تنبو بھی لگوانا نہیں تھا مرا کرتا پرانا ہو گیا ہے مجھے محفل میں یوں آنا نہیں تھا عمارت میں لگا لیتا اسے میں مجھے پتھر سے ٹکرانا نہیں تھا یہ میرا تھا سفر میں نے چنا تھا مجھے کانٹوں سے گھبرانا نہیں تھا سمجھ لیتا میں خود ہی بات اس کی مجھے اس ...
اگر لکھنا منع ہے تو قلم کا کارخانہ کیوں اگر پڑھنا منع ہے تو یہاں کاغذ بنانا کیوں اسی دنیا میں بہتر اک نئی دنیا بسانے کو یہاں تک آ گئے ہیں تو یہاں سے لوٹ جانا کیوں وہاں لے کر ہی کیوں آیا جہاں پھسلن ہی پھسلن ہے یہ جنتا ہی نہیں سمجھی تو راجہ ہے تو مانا کیوں کئی برسوں سے اس پر ہی بحث ...
دیواروں سے کان لگا کر بیٹھے ہو پہرے پر دربان لگا کر بیٹھے ہو اس سے زیادہ کیا بیچو گے دنیا کو سارا تو سامان لگا کر بیٹھے ہو دکھ میں ڈوبی آوازیں نہ سن پائے ایسا بھی کیا دھیان لگا کر بیٹھے ہو بیچ رہا ہوں میں تو اپنے کچھ سپنے تم تو سنویدھان لگا کر بیٹھے ہو ہم نے تو گن ڈالے ہیں ٹوٹے ...
خنجر کو خنجر کہنا ہے ایسا اب اکثر کہنا ہے سہمے سہمے ڈرے ہوئے ہو ڈر کو بھی اب ڈر کہنا ہے شیشوں کے اس شہر میں آ کر پتھر کو پتھر کہنا ہے کھیتوں میں ہل لے کر نکلو بنجر کو بنجر کہنا ہے جنگل میں تم سب کو جا کر بندر کو بندر کہنا ہے سردی کے ہی موسم میں تو بے گھر کو بے گھر کہنا ہے عجب ...