Diya Jeem

دیا جیم

دیا جیم کی غزل

    درد میٹھی زباں پہ رکھ آئے

    درد میٹھی زباں پہ رکھ آئے تیر یعنی کماں پہ رکھ آئے ایک لمحے نے مار لی بازی لفظ اس کی زباں پہ رکھ آئے رقص کرتے تھے چاند کے پاؤں کچھ ستارے وہاں پہ رکھ آئے عشق ایسے مقام پر لایا سر کو نوک سناں پہ رکھ آئے دل کی دہلیز پر جو روشن تھا وہ دیاؔ تم کہاں پہ رکھ آئے

    مزید پڑھیے

    جب بھی ہو مجھ کو تھکن تم کو دعا دیتی ہوں

    جب بھی ہو مجھ کو تھکن تم کو دعا دیتی ہوں گھر کے کاموں میں مگن تم کو دعا دیتی ہوں ایسا لگتا ہے محبت کا خدا ہے اس میں دیکھتی ہوں جو گگن تم کو دعا دیتی ہوں ڈوبتے چاند کے پاؤں میں مدھر ساز ہو جب دل میں جھانکے جو کرن تم کو دعا دیتی ہوں سوچتی رہتی ہوں تم کو ہی بٹھا کر دل میں ایسی جاگی ہے ...

    مزید پڑھیے

    زباں پہ آنے سے پہلے کہی گئی ہوں میں

    زباں پہ آنے سے پہلے کہی گئی ہوں میں کسی خیال میں کھو کر بنی گئی ہوں میں مرے خیال کی دہلیز اتنی اونچی ہے کہ آسماں کے برابر چنی گئی ہوں میں مرا غرور مری وحشتوں پہ حاوی ہے کچھ ایسے وصف سے ممتاز کی گئی ہوں میں مرے وجود میں پہروں سکوت رہتا ہے نہ جانے کس کی صدا میں گندھی گئی ہوں ...

    مزید پڑھیے

    عمر گزری ہے سہارے نہیں بدلے میں نے

    عمر گزری ہے سہارے نہیں بدلے میں نے جو پیارے ہیں وہ پیارے نہیں بدلے میں نے وہی آکاش وہی رات کی چادر سر پر چاند کو دیکھ کے تارے نہیں بدلے میں نے نیلے پیلے سے یہ لمحات ہیں جاگیر مری ہجر میں اپنے اشارے نہیں بدلے میں نے مدتوں بعد تری یاد کے میلے کپڑے کچھ بدل بھی دئے سارے نہیں بدلے میں ...

    مزید پڑھیے

    آپ کے وعدے کسی کل سے بندھے رہتے ہیں

    آپ کے وعدے کسی کل سے بندھے رہتے ہیں چاہنے والے اسی پل سے بندھے رہتے ہیں تنگ آ جاتی ہیں پلو سے لگی گرہیں بھی کیسے رشتے ہیں جو ململ سے بندھے رہتے ہیں صبح کی شبنمی پلکوں کو مسلتے ہوئے ہاتھ اک نئے خواب کی کونپل سے بندھے رہتے ہیں کھٹی میٹھی سی کوئی بات لبوں میں لے کر منہ کو ڈھانپے ...

    مزید پڑھیے

    تمہیں اس دل سے کیا عادی ہوا ہے

    تمہیں اس دل سے کیا عادی ہوا ہے کہ جلنے کا دیا عادی ہوا ہے اسے نیند آئے بھی تو کیسے آئے وہ میرے خواب کا عادی ہوا ہے وہ آئے تو فضائیں جھومتی ہیں کسی کا راستہ عادی ہوا ہے کہا روتا ہے کیوں دل کو سنبھالو تو ہنس کر یہ کہا عادی ہوا ہے زمانے کو نہ جانے یہ ہوا کیا زمانہ آپ کا عادی ہوا ...

    مزید پڑھیے

    چہرہ بتا رہا ہے راتوں کو جاگتے ہو

    چہرہ بتا رہا ہے راتوں کو جاگتے ہو کیسی تھکن ملی ہے ہنس کر اتارتے ہو کس کے قدم پڑے تھے کیسے نشاں پڑے ہیں کس کے غموں کی مٹی آنگن سے جھاڑتے ہو لکھو کبھی کہ مجھ کو تم یاد کر رہے ہو مصروفیت کے لمحے بھی مجھ پہ وارتے ہو چھوڑا تھا تم نے جیسا ٹھہرے ہوئے ہیں اب تک اور تم گلی گلی میں ہم کو ...

    مزید پڑھیے

    تھی ہم نے پیار میں ہر بات مانی کیا کرتے

    تھی ہم نے پیار میں ہر بات مانی کیا کرتے ہمیں ہی کہتے رہے وہ دوانی کیا کرتے کل اس کے ہجر کی دیوار توڑ دی ہم نے نئے زمانے میں یادیں پرانی کیا کرتے تمہارے ساتھ ہی کردار تھا ہمارا بھی جو تم گئے تو ہم آگے کہانی کیا کرتے یوں ہی اٹھا کے بڑھاپے کو سونپ دی ہم نے تمہارے بعد بھری یہ جوانی ...

    مزید پڑھیے

    طلوع عشق کے منظر تھمے تھے

    طلوع عشق کے منظر تھمے تھے کہیں کاسے کہیں پر سر تھمے تھے نظر دہشت زدہ یوں ہی نہیں تھی خیالوں میں بہت سے ڈر تھمے تھے برسنا تھا جنہیں آنکھوں سے میری وہی بادل کہیں اوپر تھمے تھے دل مضطر تڑپنے لگ گیا تھا عجب طوفان سانسوں پر تھمے تھے تمہاری راہ کے پتھر تھے جتنے ہمارے پاؤں میں آ کر ...

    مزید پڑھیے

    جیسا کہتا ہے تو ویسا نہیں کرنے والی

    جیسا کہتا ہے تو ویسا نہیں کرنے والی اب ترے ساتھ میں اچھا نہیں کرنے والی ایسے دیکھو نا محبت کا گماں ہوتا ہے وعدہ لینا ہے تو وعدہ نہیں کرنے والی مجھ سے واقف ہو تو انکار یہ کرتے کیوں ہو مان لو پیار کو رسوا نہیں کرنے والی مرے آنگن کے سبھی پھول بہت مہنگے ہیں اپنے گلشن کو میں صحرا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2