تھی ہم نے پیار میں ہر بات مانی کیا کرتے
تھی ہم نے پیار میں ہر بات مانی کیا کرتے
ہمیں ہی کہتے رہے وہ دوانی کیا کرتے
کل اس کے ہجر کی دیوار توڑ دی ہم نے
نئے زمانے میں یادیں پرانی کیا کرتے
تمہارے ساتھ ہی کردار تھا ہمارا بھی
جو تم گئے تو ہم آگے کہانی کیا کرتے
یوں ہی اٹھا کے بڑھاپے کو سونپ دی ہم نے
تمہارے بعد بھری یہ جوانی کیا کرتے
نگل لیا وہ نگینہ بوقت رخصتی ہی
تمہارے نام کی تھی جو نشانی کیا کرتے
دیاؔ یہ آنکھ تو اک خواب سے ہی بھر آئی
تمہارے نام پہ ہم زندگانی کیا کرتے