آنکھوں آنکھوں میں گزاری شب ہجراں ہم نے

آنکھوں آنکھوں میں گزاری شب ہجراں ہم نے
اشک رہنے دئے ہر شب پس مژگاں ہم نے


زندگی تجھ سے عبارت ہے سو تیری خاطر
زیست کی رہ میں بچھائیں سدا کلیاں ہم نے


سانس کی لے پہ دھڑکتا ہے تمہیں دیکھ کے دل
دل کو دیکھا ہے کئی بار ہی رقصاں ہم نے


مندمل زخم ہوئے تھے نہ ہمارے دل کے
پھر نئے غم کو کیا آج ہی مہماں ہم نے


خواب آنکھوں میں کوئی کیسے اتر کر آتا
نیند کا جبکہ لیا ہی نہیں احساں ہم نے


رات روئے تھے بہت کوئی بہانہ نہ بنا
رات پھر اٹھتا ہوا دیکھا ہے طوفاں ہم نے


بن بلائے ہی چلی آئی شب غم دیکھو
دیکھا دلشادؔ کو پھر آج پریشاں ہم نے