Dil Ayubi

دل ایوبی

  • 1929

ٹونک کے معروف شاعر، اپنے نعتیہ کلام کے لیے بھی جانے جاتے ہیں

A well-known poet from Tonk, also remembered for his naats

دل ایوبی کی غزل

    سارے نقوش جس پہ ترے آشیاں کے ہیں

    سارے نقوش جس پہ ترے آشیاں کے ہیں دیر و حرم غبار اسی کارواں کے ہیں وادی و کوہسار و بیاباں و گلستاں اجزائے رنگ رنگ مری داستاں کے ہیں ہر چند کوئے یار بہت فاصلے پہ ہے بدلے ہوئے ابھی سے مزاج آسماں کے ہیں ہمدم ہنسی اڑا نہ دل داغ داغ کی تحفے دئیے ہوئے یہ کسی مہرباں کے ہیں ہوں ذہن کے ...

    مزید پڑھیے

    کہاں میں ابھی تک نظر آ سکا ہوں

    کہاں میں ابھی تک نظر آ سکا ہوں خدا جانے کتنی تہوں میں چھپا ہوں یہ کس نے صدا دی مجھے زندگی نے مگر میں تو صدیاں ہوئیں مر چکا ہوں یہ کہہ کر تو منزل نے دل توڑ ڈالا جہاں سے چلا تھا وہی مرحلہ ہوں یہ دلچسپ وعدے یہ رنگیں دلاسے عجب سازشیں ہیں کہاں آ گیا ہوں ترا قرب حاصل ہوا بھی تو کیا ...

    مزید پڑھیے

    خیر سے اب ہے وہاں آپ کا بیمار کہ بس

    خیر سے اب ہے وہاں آپ کا بیمار کہ بس اس قدر دیر لگا دی مرے سرکار کہ بس سیر ہوتا ہی نہیں ذوق تماشا لیکن مجھ سے کہتی ہے مری جرأت دیدار کہ بس ہجر کے نام پہ بھی وصل کے عنوان سے بھی عشق نے اتنے دئے ہیں مجھے آزار کہ بس کس قدر تھی وہ نظر آئنہ کردار نہ پوچھ اس قدر چور ہوا ہے بت پندار کہ ...

    مزید پڑھیے

    کیا بتاؤں کہ اب خدا کیا ہے

    کیا بتاؤں کہ اب خدا کیا ہے آئنے میں یہ دوسرا کیا ہے سر سے پا تک مری نگاہ میں ہو منہ چھپانے سے فائدہ کیا ہے مسکراتا ہے جان لے کر بھی اب خدا جانے چاہتا کیا ہے دعویٔ عشق ہم تو کر بیٹھے تو سنا تیرا فیصلہ کیا ہے ہے بہت کچھ ابھی تو پردے میں دیکھتا جا ابھی ہوا کیا ہے علم بھی اک حجاب ہے ...

    مزید پڑھیے

    پھر مرحلۂ خواب بہاراں سے گزر جا

    پھر مرحلۂ خواب بہاراں سے گزر جا موسم ہے سہانا تو گریباں سے گزر جا شیشے کے مکاں اور نظر کے متحمل دیوانہ نہ بن شہر نگاراں سے گزر جا سب قتل کے اسباب بہم ہیں سر مقتل ایسے میں پس و پیش نہ کر جاں سے گزر جا پھر دیں گے وہی مشورۂ ترک محبت احباب نما حلقۂ یاراں سے گزر جا کچھ دور نہیں منزل ...

    مزید پڑھیے

    یادش بخیر ہے وہی چہرہ خیال میں

    یادش بخیر ہے وہی چہرہ خیال میں سو جنتیں جوان ہیں گویا خیال میں کس شان سے شریک تری انجمن میں ہیں بیٹھے ہوں جیسے ہم کہیں تنہا خیال میں گزرا ہے عشق ہی میں یہ عالم بھی مدتوں تھی شام ذہن میں نہ سویرا خیال میں دیکھا تھا خواب میں انہیں نادم تو کیا کہیں کیوں اب تک آ رہا ہے پسینہ خیال ...

    مزید پڑھیے

    حسیں ہے شہر تو عجلت میں کیوں گزر جائیں

    حسیں ہے شہر تو عجلت میں کیوں گزر جائیں جنون شوق اسے بھی نہال کر جائیں یہ اور بات کہ ہم کو نظر نہیں آئے مگر وہ ساتھ ہی رہتا ہے ہم جدھر جائیں حیات عشق کا مقصود بن گئی آخر یہ آرزو کہ ترا نام لے کے مر جائیں یہ راہ عشق ہے آخر کوئی مذاق نہیں صعوبتوں سے جو گھبرا گئے ہوں گھر جائیں پہنچ ...

    مزید پڑھیے

    ڈھنگ جینے کا نہ مرنے کی ادا مانگی تھی

    ڈھنگ جینے کا نہ مرنے کی ادا مانگی تھی ہم نے تو جرم محبت کی سزا مانگی تھی کیا خبر تھی کہ اندھیروں کو بھی شرما دیں گے جن اجالوں کے لئے ہم نے دعا مانگی تھی عشق میں راز بقا کیا ہے خبر تھی ہم کو ہم نے کچھ سوچ سمجھ کر ہی فنا مانگی تھی مانگنے والوں میں شامل تو تھے ہم بھی لیکن ہم نے اس در ...

    مزید پڑھیے

    نقد دل ہے کہ گریبان کے ہر تار میں ہے

    نقد دل ہے کہ گریبان کے ہر تار میں ہے حوصلہ اب بھی بہت تیرے خریدار میں ہے یاں کوئی شعلہ بجاں اور بھی ٹھہرا ہوگا کس قیامت کی تپش سایۂ دیوار میں ہے کتنا ملتا ہے مرے قلب کی کیفیت سے یہ جو ہنگامہ ترے کوچہ و بازار میں ہے زخم احساس کو جو زہر ہرا ہی رکھے تیغ آہن میں نہیں بات کی تلوار میں ...

    مزید پڑھیے

    دل اکیلا ہی نہیں رقص میں جاں رقص میں ہے

    دل اکیلا ہی نہیں رقص میں جاں رقص میں ہے ہم اگر رقص میں ہیں سارا جہاں رقص میں ہے حیرت آئنہ تنہا نہ یہاں رقص میں ہے جانے کیا دیکھ لیا دل نے کہ جاں رقص میں ہے چشم ساقی میں ہے جس دن سے مرا شیشۂ دل عالم کار گہ شیشہ گراں رقص میں ہے جب سے اس نام کا آیا ہے ادا کر لینا کون جانے یہ حقیقت کہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3