Devdas Bismil

دیوداس بسمل

دیوداس بسمل کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    زندگی ہم پہ مہرباں نہ ہوئی

    زندگی ہم پہ مہرباں نہ ہوئی پھر بھی امید بد گماں نہ ہوئی پنکھ ٹوٹے ہیں گو اڑانوں میں چشم محروم آسماں نہ ہوئی دل پہ گرچہ سکوت چھایا تھا آتما اپنی بے زباں نہ ہوئی جاری تھا یوں سفر حوادث میں سست رفتار کارواں نہ ہوئی پاؤں چھلنی ہوئے مگر بسملؔ دولت عزم ناتواں نہ ہوئی

    مزید پڑھیے

    اک بار محبت میں یہ دل جو ٹوٹ گیا سو ٹوٹ گیا

    اک بار محبت میں یہ دل جو ٹوٹ گیا سو ٹوٹ گیا مالا میں پرویا سو موتی جو چھوٹ گیا سو چھوٹ گیا دل ایسا نازک شیشہ ہے یہ پھر سے نہ جوڑا جاتا ہے اک بار کسی کے ہاتھوں سے جو ٹوٹ گیا سو ٹوٹ گیا الفت کا مقدر بھی ظالم بس بلبلے جیسا ہوتا ہے یہ بلبلہ بن کر پانی پر جو پھوٹ گیا سو پھوٹ گیا اک بار ...

    مزید پڑھیے

    حد نظر تک ویرانے ہیں آبادی کا نام نہیں

    حد نظر تک ویرانے ہیں آبادی کا نام نہیں کس رستہ پہ قدم بڑھاؤں کوئی رستہ عام نہیں جلتا ریگستان ہے ہر سو تند ہوائیں چلتی ہیں دھو دھو کرتی ہے دوپہری صبح نہیں ہے شام نہیں ساری عمر گزاری میں نے خون کے آنسو پی پی کر خوشیوں کے دو گھونٹ پلا دے ایسا کوئی جام نہیں تنہا ہوں میں اس دنیا میں ...

    مزید پڑھیے

    جب جب تیری آنکھ سے ٹپکا آنسو شبنم روئی ہے

    جب جب تیری آنکھ سے ٹپکا آنسو شبنم روئی ہے جیسے شمع جلی ہے شب بھر تھک کے صبح کو سوئی ہے جو بوؤ گے وہ کاٹو گے قدرت کا قانون ہے یہ ہم تو کیکر کاٹ رہے ہیں کیسی فصل یہ بوئی ہے خون کے دریا تیر کے ہم نے آزادی حاصل کی تھی پر ساحل پہ پہنچ کے ہم نے خود ہی ناؤ ڈبوئی ہے مظلوموں نے پامالوں نے ...

    مزید پڑھیے

    ڈرتا ہوں کہیں اے دوست مرے یہ پیار مرا بدنام نہ ہو

    ڈرتا ہوں کہیں اے دوست مرے یہ پیار مرا بدنام نہ ہو جس طرح سے ٹوٹے لاکھوں دل اپنا بھی وہی انجام نہ ہو یہ ظالم دنیا ہے ساتھی کب دو دل ملنے دیتی ہے ایسی ہی تلخ جدائی کی اب اپنی کوئی شام نہ ہو ہیں بیچ میں کتنی دیواریں مذہب کی سماجوں رسموں کی اس قید میں ہم بھی دم توڑیں قسمت میں یہی ...

    مزید پڑھیے

تمام