Deepti Mishra

دپتی مشرا

دپتی مشرا کی نظم

    ڈائری

    ردی اخبار کی طرح مجھے بیچ دیا گیا ایک کباڑی کے ہاتھوں ترازووں میں تول کر اس نے میری قیمت آنک دی خوبصورت جلد جس پر میرا عنوان لکھا تھا اس نے نوچ پھینکی وزن بڑھانے والا گتے کا ٹکڑا اسے قبول نہیں تھا میں بے نام ہو گئی میرے اوراق پھڑپھڑا اٹھے کسمسا اٹھے تب ایک بھاری باٹ دھر دیا گیا ...

    مزید پڑھیے

    پیاس

    سچ ہے پیاسی ہوں میں بے حد پیاسی لیکن تم سے کس نے کہا کہ تم میری پیاس بجھاؤ کہیں زیادہ خالی ہو تم مجھ سے کہیں زیادہ ریتے اور تمہیں احساس تک نہیں بھرنا چاہتے ہو تم اپنا خالی پن میری پیاس بجھانے کے نام پر تعجب ہے مجھے مکمل بنانا چاہتا ہے ایک آدھا ادھورا انسان

    مزید پڑھیے

    چاہت

    تم چاہتے ہو کہ میں تمہیں تمہارے لئے چاہوں کیوں بھلا کیا کبھی تم نے مجھے میرے لئے چاہا نہیں نا دراصل یہ چاہنے اور نہ چاہنے کی خواہش ہی بے معنی ہے با معنی ہے تو بس چاہت میری چاہت تمہاری چاہت یا پھر کسی اور کی چاہت

    مزید پڑھیے

    سنہری مچھلی

    بات ہے تو کچھ عیب سی لیکن پھر بھی ہے ہو گئی تھی محبت ایک مرد کو ایک سنہری مچھلی سے لہروں سے اٹکھیلیاں کرتی بل کھاتی چمچاتی مچھلی بھا گئی تھی مرد کو ٹکٹکی باندھے پہروں دیکھتا رہتا وہ اس شوخ کی اٹھکھیلیاں مچھلی کو بھی اچھا لگتا تھا مرد کا اس طرح سے نہارنا بندھ گئے دونوں پیار کے ...

    مزید پڑھیے

    سنا ہے خود کو

    اکثر دکھائی دے جاتے ہیں کہیں نہ کہیں خوشی کے آنسو لیکن کیا کبھی کسی نے غم کی ہنسی بھی سنی ہے میں نے سنی ہے اکثر سنتی ہوں بے ساختہ کھلکھلاتے ہوئے سنا ہے خود کو میں نے کتنی ہی بار ہر بار ہنسی میں اڑ جاتا ہے سارا غم کچھ پل کے لئے بس کچھ پل کے لئے

    مزید پڑھیے