Deepti Mishra

دپتی مشرا

دپتی مشرا کی غزل

    دونوں میں کتنا فرق مگر دونوں کا حاصل تنہائی

    دونوں میں کتنا فرق مگر دونوں کا حاصل تنہائی اپنوں میں دوری لاتی ہے وہ شہرت ہو یا رسوائی جیون کے کورے کاغذ پر جینا ہوگا تحریروں میں اجلے پنوں پر سیاہی سے کرنی ہوگی حرف آرائی ہم ہیں اس کا ہی عکس مگر ہے بیچ میں جیون کا درپن جب ٹوٹے گا جیون درپن تب ظاہر ہوگی سچائی پہلے تو خود سے ...

    مزید پڑھیے

    سب کچھ جھوٹ ہے لیکن پھر بھی بالکل سچا لگتا ہے

    سب کچھ جھوٹ ہے لیکن پھر بھی بالکل سچا لگتا ہے جان بوجھ کر دھوکہ کھانا کتنا اچھا لگتا ہے اینٹ اور پتھر مٹی گارے کے مضبوط مکانوں میں پکی دیواروں کے پیچھے ہر گھر کچا لگتا ہے آپ بناتا ہے پہلے پھر اپنے آپ مٹاتا ہے دنیا کا خالق ہم کو اک ضدی بچہ لگتا ہے اس نے ساری قسمیں توڑیں سارے ...

    مزید پڑھیے

    بے حد بے چینی ہے لیکن مقصد ظاہر کچھ بھی نہیں

    بے حد بے چینی ہے لیکن مقصد ظاہر کچھ بھی نہیں پانا کھونا ہنسنا رونا کیا ہے آخر کچھ بھی نہیں اپنی اپنی قسمت سب کی اپنا اپنا حصہ ہے جسم کی خاطر لاکھوں ساماں روح کی خاطر کچھ بھی نہیں اس کی بازی اس کے مہرے اس کی چالیں اس کی جیت اس کے آگے سارے قادر ماہر شاطر کچھ بھی نہیں اس کا ہونا یا ...

    مزید پڑھیے

    عجب کشمکش ہے عجب ہے کشاکش یہ کیا بیچ میں ہے ہمارے تمہارے

    عجب کشمکش ہے عجب ہے کشاکش یہ کیا بیچ میں ہے ہمارے تمہارے ضرورت ضرورت ضرورت ضرورت ضرورت کی خاطر مراسم ہیں سارے ہیں چاروں طرف ہی بہت لوگ لیکن حقیقت میں کوئی بھی اپنا نہیں ہے دکھاوا دکھاوا سبھی کچھ دکھاوا دکھاوے میں جیتے ہیں سارے کے سارے بلندی پہ جن کو بھی دیکھا یہ پایا سبھی آسرا ...

    مزید پڑھیے

    وہ نہیں میرا مگر اس سے محبت ہے تو ہے

    وہ نہیں میرا مگر اس سے محبت ہے تو ہے یہ اگر رسموں رواجوں سے بغاوت ہے تو ہے سچ کو میں نے سچ کہا جب کہہ دیا تو کہہ دیا اب زمانے کی نظر میں یہ حماقت ہے تو ہے کب کہا میں نے کہ وہ مل جائے مجھ کو میں اسے غیر نا ہو جائے وہ بس اتنی حسرت ہے تو ہے جل گیا پروانہ گر تو کیا خطا ہے شمع کی رات بھر ...

    مزید پڑھیے

    میں نے اپنا حق مانگا تھا وہ ناحق ہی روٹھ گیا

    میں نے اپنا حق مانگا تھا وہ ناحق ہی روٹھ گیا بس اتنی سی بات ہوئی تھی ساتھ ہمارا چھوٹ گیا وہ میرا ہے آخر اک دن مجھ کو مل ہی جائے گا میرے من کا ایک بھرم تھا کب تک رہتا ٹوٹ گیا دنیا بھر کی شان و شوکت جیوں کی تیوں ہی دھری رہی میرے بیراگی من میں جب سچ آیا تو جھوٹ گیا کیا جانے یہ آنکھ ...

    مزید پڑھیے