Deepak Danish

دیپک دانش

  • 1962

دیپک دانش کی غزل

    پردوں سے گھر کے راز چھپائے گا کیا کوئی

    پردوں سے گھر کے راز چھپائے گا کیا کوئی پھولوں سے گھر کا روپ کھلائے گا کیا کوئی مشکل سے گھر کی بند ہوا پر ہے اختیار باہر ہوا کو راہ دکھائے گا کیا کوئی محنت سے تھک کے چور گناہوں کی بھیڑ کو اچھے برے کا فرق سکھائے گا کیا کوئی بازار اب ہے زیست کی روح رواں مگر آب و ہوا کے دام لگائے گا ...

    مزید پڑھیے

    ہر ذرہ چمن زار کی زینت کا سبب ہے

    ہر ذرہ چمن زار کی زینت کا سبب ہے محفل میں چمن زار کی ہر شے کا ادب ہے اک عمر بدستور گزر جائے تو بہتر گو دل میں بدستور ٹھہرنے کی طلب ہے کچھ یوں ہے مقدر کی حقیقت کہ جہاں میں ظلمت ہے کہیں دن میں کہیں نور کی شب ہے ہر چیز میں تعمیل خرد کی نہ ہو لیکن ہر چیز پہ اس چیز کا دعویٰ تو عجب ...

    مزید پڑھیے

    امنگیں دل میں ہوں صحرا بھی عالیشان لگتا ہے

    امنگیں دل میں ہوں صحرا بھی عالیشان لگتا ہے بجھے دل کو سجی محفل کا در ویران لگتا ہے ہو کوئی ہم سفر ایسا جو دل کو ہم نفس گزرے اسی حسرت پہ ہر لمحہ مجھے قربان لگتا ہے یقیناً ہے خبر میں آج رب کی بے زباں دنیا مگر انسان کل کی فکر کا سامان لگتا ہے فضا میں یوں تکلف ہے ہوا میں یوں ہے ...

    مزید پڑھیے