ہر ذرہ چمن زار کی زینت کا سبب ہے

ہر ذرہ چمن زار کی زینت کا سبب ہے
محفل میں چمن زار کی ہر شے کا ادب ہے


اک عمر بدستور گزر جائے تو بہتر
گو دل میں بدستور ٹھہرنے کی طلب ہے


کچھ یوں ہے مقدر کی حقیقت کہ جہاں میں
ظلمت ہے کہیں دن میں کہیں نور کی شب ہے


ہر چیز میں تعمیل خرد کی نہ ہو لیکن
ہر چیز پہ اس چیز کا دعویٰ تو عجب ہے


رکھنے کو تبدل کا بھرم مڑ کے جو دیکھا
ویسی ہی تھی دنیا مری جیسی کہ وہ اب ہے


دنیا نہ ہو فردوس پر اتنا تو ہے دانشؔ
جیسی بھی ہے دنیا مری ہستی کا سبب ہے