Daniyal Tareer

دانیال طریر

پاکستان کے ممتاز ترین نوجوان شاعر، بہت کم عمر میں ایک مہلک بیماری کا شکار ہو کر وفات پائی

One of the prominent young poets from Pakistan; died early of a deadly disease

دانیال طریر کی غزل

    جرس اور ساربانوں تک پہنچنا چاہتا ہے

    جرس اور ساربانوں تک پہنچنا چاہتا ہے یہ دل اگلے زمانوں تک پہنچنا چاہتا ہے جنونی ہو گیا ہے میرے دریاؤں کا پانی پہاڑوں کے گھرانوں تک پہنچنا چاہتا ہے گزرنا چاہتی ہے بادلوں سے میری حیرت مرا شک آسمانوں تک پہنچنا چاہتا ہے پتنگا ایک پاگل ہو گیا ہے روشنی میں فرشتوں کی اڑانوں تک ...

    مزید پڑھیے

    رنگ اور نور کی تمثیل سے ہوگا کہ نہیں

    رنگ اور نور کی تمثیل سے ہوگا کہ نہیں شب کا ماتم مری قندیل سے ہوگا کہ نہیں دیکھنا یہ ہے کہ جنگل کو چلانے کے لئے مشورہ ریچھ سے اور چیل سے ہوگا کہ نہیں آیت تیرہ شبی پڑھتے ہوئے عمر ہوئی سامنا اب بھی عزازیل سے ہوگا کہ نہیں زرد مٹی میں اترتی ہوئی اے قوس قزح خواب پیدا تری ترسیل سے ہوگا ...

    مزید پڑھیے

    خاموشی کی قرأت کرنے والے لوگ

    خاموشی کی قرأت کرنے والے لوگ ابو جی اور سارے مرنے والے لوگ روشنیوں کے دھبے ان کے بیچ خلا اور خلاؤں سے ہم ڈرنے والے لوگ مٹی کے کوزے اور ان میں سانس کی لو رب رکھے یہ برتن بھرنے والے لوگ میرے چاروں جانب اونچی اونچی گھاس میرے چاروں جانب چرنے والے لوگ آخر جسم بھی دیواروں کو سونپ ...

    مزید پڑھیے

    چشم وا ہی نہ ہوئی جلوہ نما کیا ہوتا

    چشم وا ہی نہ ہوئی جلوہ نما کیا ہوتا اور ہوتا بھی تو دیکھے کے سوا کیا ہوتا ریت کے باغ میں کیا باد بہاری کی طلب کوئی سبزہ ہی نہیں تھا تو ہرا کیا ہوتا اتنی سادہ بھی نہیں آگ اور انگور کی رمز اجر دیتا نہ سزا تو بھی خدا کیا ہوتا میری خواہش کے علاقے سے پرے کچھ بھی نہ تھا اور خواہش کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3