دانش عزیز کی غزل

    اگرچہ اس نے لکھا ہوا ہے جہان فانی میں مار دینا

    اگرچہ اس نے لکھا ہوا ہے جہان فانی میں مار دینا مکان والے سے التجا ہے کہ لا مکانی میں مار دینا مرے عزیزو میں جا رہا ہوں مری وصیت کو یاد رکھنا جو مجھ سا کوئی بھی ایک دیکھو اسے جوانی میں مار دینا مجھے ہے معلوم اے مصنف کہ میرا کردار ثانوی ہے جہاں اضافی لگے تمہیں یہ مجھے کہانی میں ...

    مزید پڑھیے

    پگڈنڈی لگ رہی تھی پہاڑوں کے درمیاں

    پگڈنڈی لگ رہی تھی پہاڑوں کے درمیاں نکلی ہوئی تھی مانگ یوں بالوں کے درمیاں پہلے تکلفات سبھی بر طرف ہوئے پھر گفتگو شروع ہوئی آنکھوں کے درمیاں ہجر و فراق اور یہ تنہائی مار دے وقفہ اگر نہ دن کا ہو راتوں کے درمیاں سینے پہ ہاتھ کیا رکھا دھڑکن سنبھل گئی ہچکی سی ایک قید تھی سانسوں کے ...

    مزید پڑھیے

    بکھرا پڑا تھا جا بجا کچرا وجود کا

    بکھرا پڑا تھا جا بجا کچرا وجود کا ہم چھوڑ آئے اس گلی ملبہ وجود کا ہر روز مانگ مانگ کے لیتا ہوں سانس بھی بڑھتا ہی جا رہا ہے یہ قرضہ وجود کا کتنی شکست و ریخت ہوئی کچھ نہیں پتا مجھ کو ملا نہیں ابھی قبضہ وجود کا تازہ ہوا نہ روشنی نا بام و در نہ چھت مجھ کو سمجھ نہ آ سکا نقشہ وجود ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو تھپک تھپک کے سلاتا رہا چراغ

    مجھ کو تھپک تھپک کے سلاتا رہا چراغ پہلو میں رات بھر مرے بیٹھا رہا چراغ کہتا رہا کہ رات یہ کتنی حسین ہے تیرہ شبی کا گریہ بھی کرتا رہا چراغ سورج کا ایک بار فقط نام کیا لیا مجھ سے تمام رات ہی لڑتا رہا چراغ اس کو مری شکست کی اتنی خوشی ہوئی ہاتھوں پہ ہاتھ مار کے ہنستا رہا چراغ میں ...

    مزید پڑھیے

    وہ کسی اور سے ملا ہوگا

    وہ کسی اور سے ملا ہوگا دل یہ کہتا ہے واہمہ ہوگا میرے دل میں دھمال پڑتی ہے لوگ شک میں کہ عارضہ ہوگا اس کی یارو خبر ہی لے آؤ کوئی درپیش مسئلہ ہوگا پاؤں ٹکتا نہیں زمیں پر کیوں غور سے دیکھ آبلہ ہوگا خامشی کو جواب مت سمجھو عین ممکن نہ کچھ سنا ہوگا تم جسے کائنات کہتے ہو یار پانی کا ...

    مزید پڑھیے