وہ کسی اور سے ملا ہوگا
وہ کسی اور سے ملا ہوگا
دل یہ کہتا ہے واہمہ ہوگا
میرے دل میں دھمال پڑتی ہے
لوگ شک میں کہ عارضہ ہوگا
اس کی یارو خبر ہی لے آؤ
کوئی درپیش مسئلہ ہوگا
پاؤں ٹکتا نہیں زمیں پر کیوں
غور سے دیکھ آبلہ ہوگا
خامشی کو جواب مت سمجھو
عین ممکن نہ کچھ سنا ہوگا
تم جسے کائنات کہتے ہو
یار پانی کا بلبلہ ہوگا
اب خدا کو ہے فیصلہ کرنا
وہ ترا ہوگا یا مرا ہوگا
جاؤ دنیا میں کچھ نہیں کہتا
روز محشر ہی سامنا ہوگا
خامشی کو زبان کہتے ہیں
ایک دن اس کا ترجمہ ہوگا
کچھ فرشتے ہیں سامنے میرے
اب تو ہر حال معرکہ ہوگا
تم جسے عشق جان بیٹھے ہو
ان کا ممکن ہے مشغلہ ہوگا
لوح محفوظ پر جو لکھا ہے
اس سے ہٹ کر بھی فیصلہ ہوگا
سوچ لو دیکھ بھال لو دانشؔ
عشق ہوگا تو رتجگا ہوگا