Dakhlan Bhopali

دخلن بھوپالی

دخلن بھوپالی کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    فیض سمجھے تھے جسے تھا وہ زیاں حیرت ہے

    فیض سمجھے تھے جسے تھا وہ زیاں حیرت ہے یہ محبت ہی مرے دل کو گراں حیرت ہے گزرے لمحات کا آنکھوں میں پگھلنا حیرت اف تری یاد کی یہ طرز بیاں حیرت ہے ایک راجا نے اتاری تھی زمیں پر گنگا اک ندی دکھ میں ہے آنکھوں سے رواں حیرت ہے ہم جسے دنیا سمجھ بیٹھے تھے اک مدت سے شخص نکلا وہ فقط ایک گماں ...

    مزید پڑھیے

    وہ بس رسہ کشی تھی

    وہ بس رسہ کشی تھی محبت تھک چکی تھی دو کشتی میں ندی تھی زمیں ویران سی تھی اچانک کیا گھٹا تھا مجھے حیرانگی تھی نظر بھر اس نے دیکھا میں سمجھا پارکھی تھی کیا سونے کو مٹی غضب کوزہ گری تھی بچاتا کون ہم کو جبیں پر شل لکھی تھی ہمیں جس نے ڈبویا ہماری سادگی تھی مسافت ختم تھی پر تھکن ...

    مزید پڑھیے

    غزل کہیں تو وہی داستان نکلے گی

    غزل کہیں تو وہی داستان نکلے گی ہر ایک شعر میں آہ و فغاں نکلے گی سفر کی مشکلیں رونے کا فائدہ کیا ہے کہ جاتے جاتے ہی میری تھکان نکلے گی جبیں کے نیچے دو کشتی میں باندھ لی ہے ندی ضرور لے گی یہ اک دن اپھان نکلے گی یہ سارے طنز یہ طعنے یہ رشتے ناطے سب کہاں چھپیں گے جو میری زبان نکلے ...

    مزید پڑھیے

    ابھی ابھی ہوا ہم تیرگی سے نکلے ہیں

    ابھی ابھی ہوا ہم تیرگی سے نکلے ہیں جہان عشق کی اندھی گلی سے نکلے ہیں کسی سے کہتے تو الزام اپنے سر آتا یہ حادثہ تھا سو ہم خامشی سے نکلے ہیں ہمیں یقین نہیں ہے کسی دکھاوے میں سو سمت ہجر میں ہم سادگی سے نکلے ہیں نہیں ہے قید کسی دائرے میں اپنی ذات جہاں بھی نکلے ہیں آوارگی سے نکلے ...

    مزید پڑھیے

    ہماری روح کو چھوکر گزر گیا ہے ابھی

    ہماری روح کو چھوکر گزر گیا ہے ابھی وہ ایک لمحہ نہ جانے کدھر گیا ہے ابھی کہ دور عشق میں اس کا بھی ایک جسم تو تھا مجھے ہے شک وہ فضا میں بکھر گیا ہے ابھی خزانے ڈھونڈھتا ہے وہ اگر تو لے جائے ہماری آنکھ سے ضائع گہر گیا ہے ابھی جبیں پہ لہریں تھیں بھیتر بدن میں طوفاں تھا خدا کا شکر ہے ...

    مزید پڑھیے

تمام