Chiragh Hasan Hasrat

چراغ حسن حسرت

شاعر و صحافی ، اپنے مزاحیہ کالم کے لئے مشہور

A poet and Journalist. Famous especially for his humorous columns.

چراغ حسن حسرت کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    یہ مایوسی کہیں وجہ سکون دل نہ بن جائے

    یہ مایوسی کہیں وجہ سکون دل نہ بن جائے غم بے حاصلی ہی عشق کا حاصل نہ بن جائے مدد اے جذب دل راہ محبت سخت مشکل ہے خیال دورئ منزل کہیں منزل نہ بن جائے نہیں ہے دل تو کیا پہلو میں ہلکی سی خلش تو ہے یہ ہلکی سی خلش ہی رفتہ رفتہ دل نہ بن جائے ہجوم شوق اور راہ محبت کی بلا خیزی کہیں پہلا قدم ...

    مزید پڑھیے

    دشمن جوانیوں کی یہ آشنائیاں ہیں

    دشمن جوانیوں کی یہ آشنائیاں ہیں ان آشنائیوں میں کیا کیا برائیاں ہیں حسرتؔ کہو کہ کس سے آنکھیں لڑائیاں ہیں ہونٹوں پہ سرد آہیں منہ پہ ہوائیاں ہیں یا دل ستانیاں تھیں اور مہربانیاں تھیں یا کج ادائیاں ہیں یا بے وفائیاں ہیں قسمت کی کیا شکایت تقدیر کا گلا کیا جتنی برائیاں ہیں دل کی ...

    مزید پڑھیے

    جب سے تیرا کرم ہے بندہ نواز

    جب سے تیرا کرم ہے بندہ نواز سوز ہے سوز اور نہ ساز ہے ساز میں ہوں اور میری بے پر و بالی دل ہے اور دل کی جرأت پرواز حسن کی برہمی معاذ اللہ گیسوؤں کے بکھرنے کا انداز زلف برہم جھکی ہوئی نظریں گردن ناز میں کمند نیاز قد بالا و دامن کوتاہ منزل عشق کے نشیب و فراز قطع ہونے لگا ہے رشتۂ ...

    مزید پڑھیے

    دل بلا سے نثار ہو جائے

    دل بلا سے نثار ہو جائے آپ کو اعتبار ہو جائے قہر تو بار بار ہوتا ہے لطف بھی ایک بار ہو جائے زندگی چارہ ساز غم نہ سہی موت ہی غم گسار ہو جائے یا خزاں جائے اور بہار آئے یا خزاں ہی بہار ہو جائے دل پہ مانا کہ اختیار نہیں اور اگر اختیار ہو جائے

    مزید پڑھیے

    اس طرح کر گیا دل کو مرے ویراں کوئی

    اس طرح کر گیا دل کو مرے ویراں کوئی نہ تمنا کوئی باقی ہے نہ ارماں کوئی ہر کلی میں ہے ترے حسن دل آرا کی نمود اب کے دامن ہی بچے گا نہ گریباں کوئی مے چکاں لب نظر آوارہ نگاہیں گستاخ یوں مرے پہلو سے اٹھا ہے غزل خواں کوئی زلف برہم ہے دل آشفتہ صبا آوارہ خواب ہستی سا نہیں خواب پریشاں ...

    مزید پڑھیے

تمام

3 قصہ (Latiife)

    ’شیرازہ ‘ بکھرنا

    مولانا چراغ حسن حسرت بے حد ذہین و فطین اخبار نویس ، شاعر ، ادیب و نقاد ہونے کے علاوہ اعلیٰ پایہ کے زبان داں تھے۔ ہر ایک کا مذاق اڑانا تو ان کے بائیں ہاتھ کا کھیل تھا ۔ وہ ہفتہ وار ’’شیرازہ‘‘ شائع کرتے تھے۔ ایک بار جو شامت آئی تو حکیم یوسف حسن پر طنز کیا : ’’حکیم صاحب!اپنے پرچے ...

    مزید پڑھیے

    زیست کا حاصل

    کسی مشاعرے میں حفیظ جالندھری اپنی غزل سناتے سناتے چراغ حسن حسرت سے مخاطب ہوکر بولے: ’’حسرت صاحب! مصرع اٹھائیے۔‘‘ اور حسرت صاحب نہایت بیچارگی سے کہنے لگے : ’’ضرور اٹھاؤں گا ، اپنی تو عمر ہی غزلوں کے مصرعے اٹھانے اور مردوں کو کندھا دینے میں کٹ گئی ہے۔‘‘

    مزید پڑھیے

    لمبا قد اور چھوٹے آم

    چراغ حسن حسرت کا قد لمبا تھا ۔ ایک روز بازار گئے ۔ آموں کا موسم تھا ۔ ایک دوکاندار سے بھاؤ پوچھا ۔ دوکاندار نے پانچ آنے سیر بتایا۔ حسرت نے کہا۔ ’’میاں آم تو بہت چھوٹے ہیں ۔‘‘ دوکاندار نے کہا۔’’میاں نیچے بیٹھ کر دیکھو آم چھوٹے ہیں یا بڑے ۔ قطب مینار سے تو بڑی شے بھی چھوٹی نظر ...

    مزید پڑھیے