جب سے تیرا کرم ہے بندہ نواز

جب سے تیرا کرم ہے بندہ نواز
سوز ہے سوز اور نہ ساز ہے ساز


میں ہوں اور میری بے پر و بالی
دل ہے اور دل کی جرأت پرواز


حسن کی برہمی معاذ اللہ
گیسوؤں کے بکھرنے کا انداز


زلف برہم جھکی ہوئی نظریں
گردن ناز میں کمند نیاز


قد بالا و دامن کوتاہ
منزل عشق کے نشیب و فراز


قطع ہونے لگا ہے رشتۂ زیست
اے غم یار تیری عمر دراز