زیست کا حاصل

کسی مشاعرے میں حفیظ جالندھری اپنی غزل سناتے سناتے چراغ حسن حسرت سے مخاطب ہوکر بولے:
’’حسرت صاحب! مصرع اٹھائیے۔‘‘
اور حسرت صاحب نہایت بیچارگی سے کہنے لگے :
’’ضرور اٹھاؤں گا ، اپنی تو عمر ہی غزلوں کے مصرعے اٹھانے اور مردوں کو کندھا دینے میں کٹ گئی ہے۔‘‘