اوروں کی پیاس اور ہے اور اس کی پیاس اور
اوروں کی پیاس اور ہے اور اس کی پیاس اور کہتا ہے ہر گلاس پہ بس اک گلاس اور خود کو کئی برس سے یہ سمجھا رہے ہیں ہم کاٹی ہے اتنی عمر تو دو چار ماس اور پہلے ہی کم حسین کہاں تھا تمہارا غم پہنا دیا ہے اس کو غزل کا لباس اور ٹکرا رہی ہے سانس مری اس کی سانس سے دل پھر بھی دے رہا ہے صدا اور پاس ...