کچھ اس طرح دل سے عشق اس کا نکالنا ہے
کچھ اس طرح دل سے عشق اس کا نکالنا ہے بغیر گلک کو توڑے سکہ نکالنا ہے میں جانتا ہوں محبتوں کا مقام آخر سو اس کے کمرے سے مجھ کو پنکھا نکالنا ہے نکال پھینکی گھڑی کلائی سے اس کی دی ہوئی اب اپنے خاطر اک آدھ گھنٹہ نکالنا ہے زمین کھودیں جنہیں بنانی ہیں قبر گاہیں زمین جوتیں جنہیں خزانہ ...