Charagh Barelvi

چراغ بریلوی

چراغ بریلوی کی غزل

    راستے گھر تمام پتھر کے

    راستے گھر تمام پتھر کے ہر طرف تام جھام پتھر کے وہ لگا شوق بت پرستی کا ہو گئے ہم غلام پتھر کے دیر تک میں ہنسا جو دیکھا دیر پتھروں کے مقام پتھر کے وہ حرم تیرا میرا بت خانہ سب کی جڑ ہیں یہ نام پتھر کے کیا ہوا آج تیری محفل میں ہم کو آئے سلام پتھر کے

    مزید پڑھیے

    سچ چھپاتی رہی ہوا یعنی

    سچ چھپاتی رہی ہوا یعنی دشت کا حال اور تھا یعنی بندشیں روح و جسم پر خوش ہوں قید میں بھی ہے اک مزہ یعنی گر خدا بن نہیں ہے کچھ بھی یہاں ہے خدا کا بھی اک خدا یعنی لوریاں سبکیاں میں بدلی ہیں کوئی سچ مچ میں سو گیا یعنی عشق کی روح کانپ اٹھی ہے جسم نے جسم چھو لیا یعنی

    مزید پڑھیے

    اس چشم اشک بار کی ضد رائیگاں تو ہو

    اس چشم اشک بار کی ضد رائیگاں تو ہو میری فصیل صبر کا کوئی نشاں تو ہو یہ کیا کہ ایک سمت ہی جاتی ہے زندگی کچھ کاروبار شورش سود و زیاں تو ہو جنت سی کوئی چیز ہو غم کا معاوضہ بے شک سکوں یہاں نہ ہو لیکن وہاں تو ہو جبراً نہ کچھ ملے گا تو اصرار کیجئے بے دست و پا ہوں چھوڑیئے منہ میں زباں تو ...

    مزید پڑھیے

    جانے وہ چیز کیا تھی جو چمکی زمین پر

    جانے وہ چیز کیا تھی جو چمکی زمین پر اجلے سے لوگ آ گرے میلی زمین پر تیرے لیے وہ دھوپ کا ٹکڑا رہا رہے میرے لیے تو آگ سی برسی زمین پر سورج نے دی جو آگ وہ سورج میں گھول دی تھی راکھ اس زمیں کی سو رکھ دی زمین پر یہ بد حواس جسم کسی کام کا نہیں لگتا ہے جیسے لاش ہو جلتی زمین پر یہ فاصلہ ...

    مزید پڑھیے

    پیاس کو دریا رہا اور خاک کو صحرا رہا

    پیاس کو دریا رہا اور خاک کو صحرا رہا اس کے معنی یہ ہوئے کے یہ سفر اچھا رہا اب میں ڈوبا تب میں ڈوبا بس اسی امید میں اک سمندر پاس میرے رات بھر بیٹھا رہا میں کوئی منزل نہیں تھا میل کا پتھر تھا بس بعد میرے بھی مسلسل راستہ چلتا رہا ایک آہٹ آ کے میرے در سے واپس ہو گئی اور میں کانوں کو ...

    مزید پڑھیے

    جب تماشے کا نہ ہو چھوڑ کے آنے کا ملال

    جب تماشے کا نہ ہو چھوڑ کے آنے کا ملال کیوں ہو پھر کھیل کے آداب نبھانے کا ملال ایسی تنہائی کی لت ہے اسے بس کیا کہیے گھر کو ہوتا ہے مرے لوٹ کے آنے کا ملال کیسا مایوس تھا وہ دور خزاں بھی مت پوچھ تھا اسے شاخ سے پتوں کو گرانے کا ملال پہلے تو اس کو بھلانے میں کئی سال لگے اب کئی سال سے ...

    مزید پڑھیے

    بے سبب چاک پر دھرے تھے ہم

    بے سبب چاک پر دھرے تھے ہم بنتے بنتے بھی کیا بنے تھے ہم ضبط غم ہار ہی گیا آخر اس کو دیکھا تو رو پڑے تھے ہم تجھ کو کانٹے کہاں سے لگ جاتے آگے آگے جو چل رہے تھے ہم حادثہ کس طرف کو لے آیا گھر سے کیا سوچ کر چلے تھے ہم سچ بتا خالق جہان خراب اس تماشے کو ہی بنے تھے ہم ہو گئی شام تب ملی ...

    مزید پڑھیے

    یوں بھی میرا بیاں الگ ہے کچھ

    یوں بھی میرا بیاں الگ ہے کچھ کیوں کہ میری زباں الگ ہے کچھ آخری بار جل رہا ہوں کیا اب کے میرا دھواں الگ ہے کچھ صرف شکلیں ہی ہیں الگ ورنہ تجھ میں مجھ میں کہاں الگ ہے کچھ جا کہ تجھ کو معاف کرتے ہیں رنج دنیا یہاں الگ ہے کچھ کھولنی ہے زباں قلم کی آج دل میں اٹھتی فغاں الگ ہے کچھ ہم ...

    مزید پڑھیے

    طے ہوا دن کہ کھلے شام کے بستر چلیے

    طے ہوا دن کہ کھلے شام کے بستر چلیے پاؤں کو حکم تھکن کا ہے کہ اب گھر چلیے پہلے پہلے تو کسی چیز سے ٹکراؤگے تب کہیں ذہن کہے گا کہ سنبھل کر چلیے چوٹ دیکھیں گے تو منزل پہ نہیں پہنچیں گے لگ گئی پاؤں کو جو لگنی تھی ٹھوکر چلیے ایسے کتنے ہی ملیں گے تمہیں منزل تک سو دیکھنا چھوڑیئے بھی میل ...

    مزید پڑھیے

    ڈوبتے وقت جو کچھ ہاتھ میں گوہر آئے

    ڈوبتے وقت جو کچھ ہاتھ میں گوہر آئے سب کے سب ناخدا کے ہاتھ میں ہم دھر آئے جنگ لڑنے گئے ہم جو سحر دنیا سے شام کو گھر کئی حصوں میں بکھر کر آئے اس کی آنکھوں کو تماشے کی تمنا ہے بہت اس سے کہنا کہ کسی رات مرے گھر آئے ہائے اس نقل مکانی نے کیا ہے برباد جتنے بسنے کو گئے اتنے اجڑ کر آئے

    مزید پڑھیے