جب تماشے کا نہ ہو چھوڑ کے آنے کا ملال
جب تماشے کا نہ ہو چھوڑ کے آنے کا ملال
کیوں ہو پھر کھیل کے آداب نبھانے کا ملال
ایسی تنہائی کی لت ہے اسے بس کیا کہیے
گھر کو ہوتا ہے مرے لوٹ کے آنے کا ملال
کیسا مایوس تھا وہ دور خزاں بھی مت پوچھ
تھا اسے شاخ سے پتوں کو گرانے کا ملال
پہلے تو اس کو بھلانے میں کئی سال لگے
اب کئی سال سے ہے اس کو بھلانے کا ملال
تیری دنیا کی طرف تھی مرے دل کی منزل
دل کو اب تک ہے اسی گزرے زمانے کا ملال