Charagh Barelvi

چراغ بریلوی

چراغ بریلوی کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    راستے گھر تمام پتھر کے

    راستے گھر تمام پتھر کے ہر طرف تام جھام پتھر کے وہ لگا شوق بت پرستی کا ہو گئے ہم غلام پتھر کے دیر تک میں ہنسا جو دیکھا دیر پتھروں کے مقام پتھر کے وہ حرم تیرا میرا بت خانہ سب کی جڑ ہیں یہ نام پتھر کے کیا ہوا آج تیری محفل میں ہم کو آئے سلام پتھر کے

    مزید پڑھیے

    سچ چھپاتی رہی ہوا یعنی

    سچ چھپاتی رہی ہوا یعنی دشت کا حال اور تھا یعنی بندشیں روح و جسم پر خوش ہوں قید میں بھی ہے اک مزہ یعنی گر خدا بن نہیں ہے کچھ بھی یہاں ہے خدا کا بھی اک خدا یعنی لوریاں سبکیاں میں بدلی ہیں کوئی سچ مچ میں سو گیا یعنی عشق کی روح کانپ اٹھی ہے جسم نے جسم چھو لیا یعنی

    مزید پڑھیے

    اس چشم اشک بار کی ضد رائیگاں تو ہو

    اس چشم اشک بار کی ضد رائیگاں تو ہو میری فصیل صبر کا کوئی نشاں تو ہو یہ کیا کہ ایک سمت ہی جاتی ہے زندگی کچھ کاروبار شورش سود و زیاں تو ہو جنت سی کوئی چیز ہو غم کا معاوضہ بے شک سکوں یہاں نہ ہو لیکن وہاں تو ہو جبراً نہ کچھ ملے گا تو اصرار کیجئے بے دست و پا ہوں چھوڑیئے منہ میں زباں تو ...

    مزید پڑھیے

    جانے وہ چیز کیا تھی جو چمکی زمین پر

    جانے وہ چیز کیا تھی جو چمکی زمین پر اجلے سے لوگ آ گرے میلی زمین پر تیرے لیے وہ دھوپ کا ٹکڑا رہا رہے میرے لیے تو آگ سی برسی زمین پر سورج نے دی جو آگ وہ سورج میں گھول دی تھی راکھ اس زمیں کی سو رکھ دی زمین پر یہ بد حواس جسم کسی کام کا نہیں لگتا ہے جیسے لاش ہو جلتی زمین پر یہ فاصلہ ...

    مزید پڑھیے

    پیاس کو دریا رہا اور خاک کو صحرا رہا

    پیاس کو دریا رہا اور خاک کو صحرا رہا اس کے معنی یہ ہوئے کے یہ سفر اچھا رہا اب میں ڈوبا تب میں ڈوبا بس اسی امید میں اک سمندر پاس میرے رات بھر بیٹھا رہا میں کوئی منزل نہیں تھا میل کا پتھر تھا بس بعد میرے بھی مسلسل راستہ چلتا رہا ایک آہٹ آ کے میرے در سے واپس ہو گئی اور میں کانوں کو ...

    مزید پڑھیے

تمام