Chandrabhan Khayal

چندر بھان خیال

نظم کے معروف شاعر

Well-known nazm poet

چندر بھان خیال کی نظم

    لوٹ چلیے

    سوختہ جاں سوختہ دل سوختہ روحوں کے گھر میں راکھ گرد آتشیں شعلوں کے سائے نقش ہیں دیواروں پر مفروق چہرے لوٹ چلیے اپنے سب ارمان لے کر جھوٹ ہے گزرا زمانہ اور کسی اجڑے قبیلے کی بھٹکتی روح شاید اپنے مستقبل کا دھندلا سا تصور بحر غم کے درمیاں ہے ایک کالے کوہ کی مانند یہ امروز اپنا کوہ جس ...

    مزید پڑھیے

    صبح کی آمد کے ساتھ

    قریب صبح صدائے شکست جاں ابھری لبوں کا زہر اچانک پگھل گیا آخر سکوت جسم لہو پیتے پیتے چونک اٹھا یہ کون شب کی تمازت سے جل گیا آخر کراہتا سا اٹھا کوئی ٹوٹتا پیکر سیاہیوں میں سلگتا ہوا دھواں جیسے جھٹک کے دور ہوئی بستروں سے اکتاہٹ لپٹ گیا ہو کوئی سانپ ناگہاں جیسے عذاب روح مکانوں ...

    مزید پڑھیے

    قطرہ قطرہ احساس

    پھیل کر پھر شب تاریک ہوئی بحر سیاہ قطرہ قطرہ لب تنہائی سے ٹپکے احساس اور پلکوں کی صلیبوں پہ وہ گزرے ہوئے دن جیسے کھنڈروں کی فصیلوں پہ ٹنگا ہو اتہاس دفن ہے راکھ کے انبار تلے عزم کی لاش جستجو اس کی کرے آج کسے فرصت ہے روشنی مانگ نہ سورج سے نہ ستاروں سے تیرہ و تار مکانوں میں بڑی راحت ...

    مزید پڑھیے

    جنگ

    جنگ دھرتی پہ ستاروں کے لیے جاری ہے حیف صد حیف کہ ہر شے پہ جنوں طاری ہے کیا ہمیں اپنے مکانوں میں نہ رہنے دے گی بستیاں دور خلاؤں میں بسانے کی لگن جنگ در جنگ سلگتے ہیں صداؤں کے بدن سبز راتوں کے سیہ خون سے تر ہے دامن آسماں آگ نگلنے پہ ہے مجبور تو پھر ہر دشا برف کی مانند پگھل جائے ...

    مزید پڑھیے

    آج پھر درد اٹھا

    آج پھر درد اٹھا دل کے نہاں خانے میں آج پھر لوگ ستانے کو چلے آئیں گے آج پھر کرب کے شعلوں کو ہوا دوں گا میں اور کچھ لوگ بجھانے کو چلے آئیں گے آگ سے آگ بجھی ہے نہ بجھے گی لیکن درد کو آگ کے دریا میں اترنا ہوگا آگ اور درد کے معیار پرکھنے کے لئے ان اندھیروں کی فصیلوں سے گزرنا ہوگا میں ...

    مزید پڑھیے

    روشنی روشنی کے خواب

    دلوں میں درد دماغوں میں کشمکش کا دھواں جبیں پہ خاک نگاہوں میں غم کی تاریکی فریب کھائے ہیں ہم نے فریب کھاتے ہیں فریب دے نہ سکے ہم مگر زمانے کو ہمیں تو فکر یہی ہے کہ کون آئے گا ہمارے بعد لہو کے دیے جلانے کو وہ زندگی جو سبھی کو عزیز ہوتی ہے ہم اہل غم کے نہ یوں پاس آ سکے گی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2