ملتا نہیں خود اپنے قدم کا نشاں مجھے
ملتا نہیں خود اپنے قدم کا نشاں مجھے کن مرحلوں میں چھوڑ گیا کارواں مجھے لمحے کا لمس پھیل چکا کائنات پر آواز دینے آئی ہیں اب دوریاں مجھے اک جست میں تمام ہوئیں ساری وسعتیں لا اب نئی زمین نیا آسماں مجھے آج ایک دشت وشت میں تنہا شجر بھی میں حیرت سے تاکتے ہیں سبھی کارواں مجھے جنگل ...