Chandrabhan Khayal

چندر بھان خیال

نظم کے معروف شاعر

Well-known nazm poet

چندر بھان خیال کی غزل

    ملتا نہیں خود اپنے قدم کا نشاں مجھے

    ملتا نہیں خود اپنے قدم کا نشاں مجھے کن مرحلوں میں چھوڑ گیا کارواں مجھے لمحے کا لمس پھیل چکا کائنات پر آواز دینے آئی ہیں اب دوریاں مجھے اک جست میں تمام ہوئیں ساری وسعتیں لا اب نئی زمین نیا آسماں مجھے آج ایک دشت وشت میں تنہا شجر بھی میں حیرت سے تاکتے ہیں سبھی کارواں مجھے جنگل ...

    مزید پڑھیے

    کبھی جو شب کی سیاہی سے ناگہاں گزرے

    کبھی جو شب کی سیاہی سے ناگہاں گزرے ہم اہل ظرف ہر اک سوچ پر گراں گزرے نگاہ و دل سے مٹا دیں جو تشنگی کا عذاب وہ آبشار کے دھارے ابھی کہاں گزرے غم آفریں تھا مسلسل سکوت شہر حبیب ہم اس گلی سے مگر پھر بھی شادماں گزرے شکستگی کی طلسمی فضا نئی تو نہیں یہاں تو ایسے کئی دور امتحاں گزرے نظر ...

    مزید پڑھیے

    پھر لوٹ کے آیا ہوں تنہائی کے جنگل میں

    پھر لوٹ کے آیا ہوں تنہائی کے جنگل میں اک شہر تصور ہے احساس کے ہر پل میں تو مصر کی ملکہ ہے میں یوسف کنعاں ہوں افسوس مگر گم ہیں تفریق کے دلدل میں انسان کی دنیا میں انساں ہے پریشاں کیوں مچھلی تو نہیں ہوتی بے چین کبھی جل میں ہر فکر کے چہرے پر سو زخم ہیں ماضی کے اک لفظ نہیں زندہ آواز ...

    مزید پڑھیے

    دیکھ ان چڑیوں کو چڑیا گھر نہ دیکھ

    دیکھ ان چڑیوں کو چڑیا گھر نہ دیکھ لوٹ مت پیچھے کو یوں مڑ کر نہ دیکھ ہاتھیوں کی پیٹھ پر بیٹھا ہے دن شام سے پہلے کوئی منظر نہ دیکھ اپنی دیواروں سے کچھ باہر نکل صرف خالی گھر کے بام و در نہ دیکھ پتھروں کے کرب کو محسوس کر میرے سینے پر رکھا پتھر نہ دیکھ کر گیا سورج سبھی کو بے لباس اب ...

    مزید پڑھیے

    سرد سناٹوں کی سب سرگوشیاں لے جاؤں گا

    سرد سناٹوں کی سب سرگوشیاں لے جاؤں گا میں جہاں بھی جاؤں گا دل کی زباں لے جاؤں گا شہر چھوڑوں گا تو روئیں گی ملوں کی چمنیاں دیکھنا اک روز میں سارا دھواں لے جاؤں گا وہ جہاں چاہے چلا جائے یہ اس کا اختیار سوچنا یہ ہے کہ میں خود کو کہاں لے جاؤں گا سطح دریا رقص میں ہے آج مجھ کو دیکھ ...

    مزید پڑھیے

    زندگانی رنج اور غم کے سوا کچھ بھی نہیں

    زندگانی رنج اور غم کے سوا کچھ بھی نہیں اف کہ ہر دم سوگ و ماتم کے سوا کچھ بھی نہیں روز و شب اپنے گزر جانا دیار غیر میں داستان عزم محکم کے سوا کچھ بھی نہیں کون دہشت گرد ہے اور کون ہے دہشت زدہ یہ سب اک ابہام پیہم کے سوا کچھ بھی نہیں گونجتی ہے خامشی ہر دم جو میرے چار سو در حقیقت شور ...

    مزید پڑھیے

    جستجو کے پاؤں اب آرام سا پانے لگے

    جستجو کے پاؤں اب آرام سا پانے لگے اب ہمارے پاس بھی کچھ راستے آنے لگے وقت اور حالات پر کیا تبصرہ کیجے کہ جب ایک الجھن دوسری الجھن کو سلجھانے لگے شہر میں جرم و حوادث اس قدر ہیں آج کل اب تو گھر میں بیٹھ کر بھی لوگ گھبرانے لگے دل میں آ بیٹھا ہے دیکھو دوریوں کا دیوتا ہم جماعت کے تصور ...

    مزید پڑھیے

    دولت حق مجھ کو حاصل ہو گئی ہے

    دولت حق مجھ کو حاصل ہو گئی ہے زندگی اب اور مشکل ہو گئی ہے اب نہیں آسان دنیا سے گزرنا اس کی پرچھائیں مقابل ہو گئی ہے لوگ منزل کی طرف لپکے ہیں لیکن بھیڑ میں غفلت بھی شامل ہو گئی ہے ساتھ طوفان حوادث ہے مگر اب زندگی نزدیک ساحل ہو گئی ہے دوسری دنیاؤں کی چاہت میں دیکھو میری دنیا خود ...

    مزید پڑھیے

    کوئی دانا کوئی دیوانہ ملا

    کوئی دانا کوئی دیوانہ ملا شہر میں ہر شخص بیگانہ ملا میں اسے پہچان تو لیتا مگر جب ملا وہ بن کے افسانہ ملا نیم کے پتوں سی کڑوی ہر خوشی دیکھیے مجھ کو یہ نذرانہ ملا شور تھا وہ پیکر پیکار ہے عزم اس کا بھی مریضانہ ملا زندگی کے نام پر مجھ کو خیالؔ ایک زہریلا سیہ خانہ ملا

    مزید پڑھیے

    خول کے اندر سمٹ کر رہ گیا میں

    خول کے اندر سمٹ کر رہ گیا میں اپنے سائے سے بھی کٹ کر رہ گیا میں لے گیا وہ چھین کر میری جوانی اس پہ بس یوں ہی جھپٹ کر رہ گیا میں جب کبھی نکلا جلوس رنگ و نکہت ٹوٹی دیواروں سے سٹ کر رہ گیا میں چل رہا تھا وہ مرے شانہ بہ شانہ خود ہی اس سے دور ہٹ کر رہ گیا میں اس نے مٹھی بھر مجھے اونچا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2