Chandrabhan Khayal

چندر بھان خیال

نظم کے معروف شاعر

Well-known nazm poet

چندر بھان خیال کے تمام مواد

17 غزل (Ghazal)

    ملتا نہیں خود اپنے قدم کا نشاں مجھے

    ملتا نہیں خود اپنے قدم کا نشاں مجھے کن مرحلوں میں چھوڑ گیا کارواں مجھے لمحے کا لمس پھیل چکا کائنات پر آواز دینے آئی ہیں اب دوریاں مجھے اک جست میں تمام ہوئیں ساری وسعتیں لا اب نئی زمین نیا آسماں مجھے آج ایک دشت وشت میں تنہا شجر بھی میں حیرت سے تاکتے ہیں سبھی کارواں مجھے جنگل ...

    مزید پڑھیے

    کبھی جو شب کی سیاہی سے ناگہاں گزرے

    کبھی جو شب کی سیاہی سے ناگہاں گزرے ہم اہل ظرف ہر اک سوچ پر گراں گزرے نگاہ و دل سے مٹا دیں جو تشنگی کا عذاب وہ آبشار کے دھارے ابھی کہاں گزرے غم آفریں تھا مسلسل سکوت شہر حبیب ہم اس گلی سے مگر پھر بھی شادماں گزرے شکستگی کی طلسمی فضا نئی تو نہیں یہاں تو ایسے کئی دور امتحاں گزرے نظر ...

    مزید پڑھیے

    پھر لوٹ کے آیا ہوں تنہائی کے جنگل میں

    پھر لوٹ کے آیا ہوں تنہائی کے جنگل میں اک شہر تصور ہے احساس کے ہر پل میں تو مصر کی ملکہ ہے میں یوسف کنعاں ہوں افسوس مگر گم ہیں تفریق کے دلدل میں انسان کی دنیا میں انساں ہے پریشاں کیوں مچھلی تو نہیں ہوتی بے چین کبھی جل میں ہر فکر کے چہرے پر سو زخم ہیں ماضی کے اک لفظ نہیں زندہ آواز ...

    مزید پڑھیے

    دیکھ ان چڑیوں کو چڑیا گھر نہ دیکھ

    دیکھ ان چڑیوں کو چڑیا گھر نہ دیکھ لوٹ مت پیچھے کو یوں مڑ کر نہ دیکھ ہاتھیوں کی پیٹھ پر بیٹھا ہے دن شام سے پہلے کوئی منظر نہ دیکھ اپنی دیواروں سے کچھ باہر نکل صرف خالی گھر کے بام و در نہ دیکھ پتھروں کے کرب کو محسوس کر میرے سینے پر رکھا پتھر نہ دیکھ کر گیا سورج سبھی کو بے لباس اب ...

    مزید پڑھیے

    سرد سناٹوں کی سب سرگوشیاں لے جاؤں گا

    سرد سناٹوں کی سب سرگوشیاں لے جاؤں گا میں جہاں بھی جاؤں گا دل کی زباں لے جاؤں گا شہر چھوڑوں گا تو روئیں گی ملوں کی چمنیاں دیکھنا اک روز میں سارا دھواں لے جاؤں گا وہ جہاں چاہے چلا جائے یہ اس کا اختیار سوچنا یہ ہے کہ میں خود کو کہاں لے جاؤں گا سطح دریا رقص میں ہے آج مجھ کو دیکھ ...

    مزید پڑھیے

تمام

16 نظم (Nazm)

    صدمہ

    بستی کی بیمار گلی میں شہنائی جب جب گونجی ہے ماں نے اکثر مجھ سے کہا ہے تم بھی اپنا بیاہ رچا لو میں گھر کے کونے میں بیٹھا شور سن رہا ہوں شہروں کا گھائل ندیوں کی لہروں کا پربت پر بیٹھا اک جوگی اپنی آنکھیں بند کیے مجھ پر ہنستا ہے اور وہ مستقبل کی عورت کبھی سراسر زہر اگلتی کبھی ...

    مزید پڑھیے

    اگر قریب سے دیکھو

    اگر قریب سے دیکھو تو جان لو گی تم جہاں ہے سانپ کی صورت وجود سے لپٹا نہ کارواں نہ منازل نہ رہ گزر نہ سفر حیات جیسے کھڑا ہو کوئی شجر تنہا دلوں میں پیاس تڑپتی ہے رات دن اپنے بھری ہوئی ہے الم ناک یاس آنکھوں میں سیاہ بھوتوں کی مانند جاگ اٹھتے ہیں یہ بے سکوں سے مناظر اداس آنکھوں ...

    مزید پڑھیے

    گمشدہ آدمی کا انتظار

    لہو نوش لمحوں کے بیدار سائے اسے گھیر لیں گے سنانیں اٹھائے تمازت زدہ شب زن باکرہ سی سمٹ جائے گی اور بھی اپنے تن میں وہ سورج کا ساتھی اندھیروں کے بن میں اثاثہ لیے فکر کا اپنے فن میں شعاعوں کی سولی پہ زندہ ٹنگا ہے نہ اب شہر میں کوئی اتنا حزیں ہے غضب ناک تنہائیوں کو یقیں ہے کہ اس کے ...

    مزید پڑھیے

    تنہائی

    تنہا بیٹھا ہوں کمرے میں ماضی کی تصویر لیے اب تو انجانے قدموں کی آہٹ سے جی ڈرتا ہے میری چاہت ان کے وعدے دفن ہوئے تحریروں میں جھوٹے ہیں سارے افسانے کون کسی پر مرتا ہے سینے کی ہر ایک جلن سے سمجھوتا کر کے میں نے ان ساری بیتی باتوں کو تاریکی میں چھوڑ دیا شیشہ کہہ لو پتھر کہہ لو کبھی ...

    مزید پڑھیے

    سمندر کا سکوت

    آج پھر گھات میں بیٹھا ہے سمندر کا سکوت ہم کو اک دوسرے سے دور ہی رہنا ہوگا ہم کو ہر حال میں مجبور ہی رہنا ہوگا مجھ کو اس دور جراحت سے گزر جانے دے مجھ کو جینے کی تمنا نہیں مر جانے دے میری تقدیر میں غم ہیں تو کوئی بات نہیں مجھ کو ظلمت کی گپھاؤں میں اتر جانے دے تو نہ گھبرا کہ ترے حسن ...

    مزید پڑھیے

تمام