صدمہ
بستی کی بیمار گلی میں شہنائی جب جب گونجی ہے ماں نے اکثر مجھ سے کہا ہے تم بھی اپنا بیاہ رچا لو میں گھر کے کونے میں بیٹھا شور سن رہا ہوں شہروں کا گھائل ندیوں کی لہروں کا پربت پر بیٹھا اک جوگی اپنی آنکھیں بند کیے مجھ پر ہنستا ہے اور وہ مستقبل کی عورت کبھی سراسر زہر اگلتی کبھی ...