Chandrabhan Khayal

چندر بھان خیال

نظم کے معروف شاعر

Well-known nazm poet

چندر بھان خیال کی نظم

    صدمہ

    بستی کی بیمار گلی میں شہنائی جب جب گونجی ہے ماں نے اکثر مجھ سے کہا ہے تم بھی اپنا بیاہ رچا لو میں گھر کے کونے میں بیٹھا شور سن رہا ہوں شہروں کا گھائل ندیوں کی لہروں کا پربت پر بیٹھا اک جوگی اپنی آنکھیں بند کیے مجھ پر ہنستا ہے اور وہ مستقبل کی عورت کبھی سراسر زہر اگلتی کبھی ...

    مزید پڑھیے

    اگر قریب سے دیکھو

    اگر قریب سے دیکھو تو جان لو گی تم جہاں ہے سانپ کی صورت وجود سے لپٹا نہ کارواں نہ منازل نہ رہ گزر نہ سفر حیات جیسے کھڑا ہو کوئی شجر تنہا دلوں میں پیاس تڑپتی ہے رات دن اپنے بھری ہوئی ہے الم ناک یاس آنکھوں میں سیاہ بھوتوں کی مانند جاگ اٹھتے ہیں یہ بے سکوں سے مناظر اداس آنکھوں ...

    مزید پڑھیے

    گمشدہ آدمی کا انتظار

    لہو نوش لمحوں کے بیدار سائے اسے گھیر لیں گے سنانیں اٹھائے تمازت زدہ شب زن باکرہ سی سمٹ جائے گی اور بھی اپنے تن میں وہ سورج کا ساتھی اندھیروں کے بن میں اثاثہ لیے فکر کا اپنے فن میں شعاعوں کی سولی پہ زندہ ٹنگا ہے نہ اب شہر میں کوئی اتنا حزیں ہے غضب ناک تنہائیوں کو یقیں ہے کہ اس کے ...

    مزید پڑھیے

    تنہائی

    تنہا بیٹھا ہوں کمرے میں ماضی کی تصویر لیے اب تو انجانے قدموں کی آہٹ سے جی ڈرتا ہے میری چاہت ان کے وعدے دفن ہوئے تحریروں میں جھوٹے ہیں سارے افسانے کون کسی پر مرتا ہے سینے کی ہر ایک جلن سے سمجھوتا کر کے میں نے ان ساری بیتی باتوں کو تاریکی میں چھوڑ دیا شیشہ کہہ لو پتھر کہہ لو کبھی ...

    مزید پڑھیے

    سمندر کا سکوت

    آج پھر گھات میں بیٹھا ہے سمندر کا سکوت ہم کو اک دوسرے سے دور ہی رہنا ہوگا ہم کو ہر حال میں مجبور ہی رہنا ہوگا مجھ کو اس دور جراحت سے گزر جانے دے مجھ کو جینے کی تمنا نہیں مر جانے دے میری تقدیر میں غم ہیں تو کوئی بات نہیں مجھ کو ظلمت کی گپھاؤں میں اتر جانے دے تو نہ گھبرا کہ ترے حسن ...

    مزید پڑھیے

    نیند کے تعاقب میں

    نیند کے تعاقب میں دور دور تک لا حاصل دیر سے بھٹکتا ہوں نیلی آنکھوں والی جنگلی بلی بار بار دم ہلاتی ہے میری چارپائی کے نیچے نیم روشن لیمپ کے ارد گرد کیڑوں پر جھپٹتی چھپکلی بے خبر ہے اپنے انت سے کتنا غیر متوقع ہوگا مل جانا اننت سے مٹی کے تیل کی گندھ قلانچیں بھر رہی ہے کمرے میں بے ...

    مزید پڑھیے

    وقت کی آنکھیں

    لمحہ لمحہ خونیں خنجر صدیاں جیبھیں ہیں سانپوں کی گھاٹ پہ بیٹھی پیاس کی دیوی اور جادوگر وقت کی آنکھیں دیکھ رہی ہیں مردہ گھر کے اک کمرے کے تیز دھویں میں ایک کنواری ننگی عورت چاٹ رہی ہے اپنے ہی بے رنگ لہو کو من کی آنکھیں کھول کے دیکھوں تو کیا دیکھوں سب تو سولی پر لٹکا ہے سب کچھ ...

    مزید پڑھیے

    شہر اور میں

    دل پہاڑوں پر چلا جائے کہ میدانوں میں ہو بھیڑ میں لوگوں کی یا خالی شبستانوں میں ہو شور پھر بھی تیز طوفانوں کی صورت ہر گھڑی توڑتا رہتا ہے خلوت خواہ سینوں کا جمود ریزہ ریزہ ہو گئے میری طرح کتنے وجود اب نہیں ممکن کسی صحرا میں مجنوں کا ورود ناتواں شخصیتیں برقی توانائی لیے رات کے ...

    مزید پڑھیے

    کوشش رائیگاں

    سب کچھ یاد کر رہا ہوں میں کوئی بات بھلا دینے کو اور یہ کیسی سچائی ہے آج بھولنے کی کوشش میں صدیوں کی تاریخیں ازبر کر بیٹھا ہوں میں حیراں ہوں میں ہوں پریشاں کیسے چھپاؤں حالت اپنی ہر کوشش لا حاصل میری اور یہ کمرا یہ دیواریں کھونٹی سے لٹکی شلواریں یہ بے رونق بوڑھی راتیں فرش پہ ...

    مزید پڑھیے

    آوارہ گرد لمحے

    آوارہ گرد لمحے یوں بے قرار بھٹکیں جیسے پرند پیاسے دیوانہ وار بھٹکیں بے جان و بے تکلم اک آرزو ہے تنہا جنگل میں جیسے کوئی ویران سی عمارت بستی سے دور جیسے خاموشیوں کا پربت تانے کھڑا ہو خود کو جامد صدی کی صورت احساس اپنی لو پر یوں تمتمائے جیسے شعلوں پہ چل رہا ہو اک بے لباس ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2