Chandrabhan Khayal

چندر بھان خیال

نظم کے معروف شاعر

Well-known nazm poet

چندر بھان خیال کی غزل

    ہو نہ ہو آس پاس ہے کوئی

    ہو نہ ہو آس پاس ہے کوئی میرے جتنا اداس ہے کوئی سوچتا ہوں تو اور بڑھتی ہے زندگی ہے کہ پیاس ہے کوئی حادثہ ایک بھی نہیں گزرا بے سبب بد حواس ہے کوئی پھر پرندے شجر سے بچھڑے ہیں پھر سے تصویر یاس ہے کوئی اپنی اردو تو لوک بھاشا ہے اس سے کیوں نا شناس ہے کوئی

    مزید پڑھیے

    کھول سمٹ کے اندر سمٹ کر رہ گیا میں

    کھول سمٹ کے اندر سمٹ کر رہ گیا میں اپنی سائے سے بھی کٹ کر رہ گیا میں لے گیا وہ چھین کر میری جوانی اس پہ بس یوں ہی جھپٹ کر رہ گیا میں جب کبھی نکلا جلوس رنگ و نکہت ٹوٹی دیواروں سے سٹ کر رہ گیا میں چل رہا تھا وہ میرے شانہ بہ شانہ خود ہی اس سے دور ہٹ کر رہ گیا میں اس نے مٹی بھر مجھے ...

    مزید پڑھیے

    گھڑی بھر خلوتوں کو آنچ دے کر بجھ گیا سورج

    گھڑی بھر خلوتوں کو آنچ دے کر بجھ گیا سورج کسی کے درد کی لے پر کہاں تک ناچتا سورج نگاہوں میں نئے انداز سے پھر روشنی ہوگی جب اگ آئے گا ذہنوں میں ہمارے اک نیا سورج زمیں کا کرب اوج آسماں پر بھی جھلک اٹھا نشیب کوہ پر جرأت سے جب جب آ ملا سورج ہمارے گھر کے آنگن میں ستارے بجھ گئے ...

    مزید پڑھیے

    چلچلاتی دھوپ سر پر اور تنہا آدمی

    چلچلاتی دھوپ سر پر اور تنہا آدمی آہ یہ خاموش پتھر اور تنہا آدمی جس طرح اک برف کے ٹیلے پہ جلتی ہو چتا یہ پگھلتا موم سا گھر اور تنہا آدمی اس حصار خامشی میں برسر پیکار ہیں تیز آوازوں کے لشکر اور تنہا آدمی کیا اسی کا نام ہے رعنائیٔ بزم حیات تنگ کمرہ سرد بستر اور تنہا آدمی کس طرح ...

    مزید پڑھیے

    مجھ سے مل کر خود کو کیا پائے گا تو

    مجھ سے مل کر خود کو کیا پائے گا تو اور تنہا ہو کے رہ جائے گا تو یہ ٹھٹھرتی دھوپ ہے اس دھوپ میں کیسے اپنا خون گرمائے گا تو ہڈیوں کا درد پینا ہے تو پی ورنہ ساری عمر پچھتائے گا تو سانپ کے بل میں نہ کر امرت تلاش یوں تو خود کو بھی گنوا آئے گا تو تیری پرچھائیں سمٹتی جائے گی جیسے جیسے ...

    مزید پڑھیے

    صرف اک حد نظر کو آسماں سمجھا تھا میں

    صرف اک حد نظر کو آسماں سمجھا تھا میں آسمانوں کی حقیقت کو کہاں سمجھا تھا میں خود ملا اور مل کے وہ اپنا پتہ بھی دے گیا جبکہ ساری کاوشوں کو رائیگاں سمجھا تھا میں زندگی کا رنگ پہچانا گیا جینے کے بعد دور سے اس رنگ کو اڑتا دھواں سمجھا تھا میں مہربانوں سے ہمیشہ ہی رہے شکوے گلے اور ہر ...

    مزید پڑھیے

    میں جہاں جاؤں مرے ساتھ چلے سناٹا

    میں جہاں جاؤں مرے ساتھ چلے سناٹا میری آنکھوں میں لگاتار جلے سناٹا صبح آتی ہے دبے پاؤں چلی جاتی ہے گھیر لیتا ہے مجھے شام ڈھلے سناٹا بھاگتی بھیڑ کے قدموں سے لپٹ کر روئے ورنہ ہر سست مسافر کو چھلے سناٹا تم خیالات کے خیموں میں سمٹ مت جانا جب سر راہ کبھی ہاتھ ملے سناٹا پھر مرے شہر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2