اتش حسن بھری ہے تیرے رخساروں میں
اتش حسن بھری ہے تیرے رخساروں میں کون منہ مارے دہکتے ہوئے انگاروں میں طالب دید کو جب دید کا موقع نہ ملا لاکھوں سوراخ کئے یار کی دیواروں میں آج کیا تو نے عیادت کا کیا ہے وعدہ کھلبلی آج مچی ہے تیرے بیماروں میں سینکڑوں بوتلیں اور بیسیوں ساغر ٹوٹے ہاتھا پائی جو ذرا ہو گئی مے ...