عدو کی ان کے کوچہ میں مرمت ہونے والی ہے

عدو کی ان کے کوچہ میں مرمت ہونے والی ہے
کسی کی آج بے پیسہ حجامت ہونے والی ہے


سنا ہے وہ برہنہ ہو کے آتے ہیں سر محشر
قیامت میں بھی اک برپا قیامت ہونے والی ہے


دعائیں مانگتا ہوں اس لیے باوا کے مرنے کی
کہ جو دولت ہے ان کی ما بدولت ہونے والی ہے


مزہ تو جب ہے اپنے ساتھ وہ مجھ کو کبھی لے جائے
عدو کے گھر پر اس سالے کی دعوت ہونے والی ہے


جو ہم پادیں کبھی تو بے حیا ہم کو بتاتے ہیں
جو خود پادیں تو کہتے ہیں کہ صحت ہونے والی ہے


شب وعدہ ابھی کیا ہے ابھی تو پیٹ پھولے گا
ابھی اک اور بھی برپا قیامت ہونے والی ہے


ارے اے بومؔ کیوں گھبرا رہا ہے کچھ خبر بھی ہے
کہ منا لال صاحب کی عنایت ہونے والی ہے