آدھا مزہ وصال کا پائے ہوئے تو ہوں
آدھا مزہ وصال کا پائے ہوئے تو ہوں
ننگا گلے سے تم کو لگائے ہوئے تو ہوں
گو لاکھ میں فراق میں کمزور ہو گیا
الفت کا بوجھ سر پر اٹھائے ہوئے تو ہوں
پورا پتا نہیں ہے کہ جاتے ہو کس جگہ
کچھ کچھ تمہارے بھید کو پائے ہوئے تو ہوں
تم پھر بھی کہہ رہے ہو کہ تسکیں نہیں ہوئی
حالانکہ سارا زور لگائے ہوئے تو ہوں
یہ کیا کہا کہ جان بچاتا ہے قتل سے
نطفہ حرام سر کو جھکائے ہوئے تو ہوں
دشمن کی چاپلوسی سے کچھ فائدہ نہیں
سالے کو بےوقوف بنائے ہوئے تو ہوں
کچھ کچھ وہ میرے قابو میں آئے ہوئے تو ہیں
کچھ کچھ میں ان کو داب میں لائے ہوئے تو ہوں
مانا کہ بومؔ بزم سخن میں مزہ نہیں
تھوڑا سا پھر بھی رنگ جمائے ہوئے تو ہوں