وہ عکس بن کے مری چشم تر میں رہتا ہے
وہ عکس بن کے مری چشم تر میں رہتا ہے عجیب شخص ہے پانی کے گھر میں رہتا ہے وہی ستارہ شب غم کا اک ستارہ ہے وہ اک ستارہ جو چشم سحر میں رہتا ہے کھلی فضا کا پیامی ہوا کا باسی ہے کہاں وہ حلقۂ دیوار و در میں رہتا ہے جو میرے ہونٹوں پہ آئے تو گنگناؤں اسے وہ شعر بن کے بیاض نظر میں رہتا ...