Bismil Allahabadi

بسمل الہ آبادی

نوح ناروی کے شاگرد، شاعری میں عوامی روز مرہ کو جگہ دی، غزلوں کے ساتھ اہم مذہبی اور ملی شخصیات پر نظمیں لکھیں

A disciple of Nooh Naravi, wrote on the day-to-day experiences of life and poems on social and religious personalities

بسمل الہ آبادی کی غزل

    ساز ہستی کا عجب جوش نظر آتا ہے

    ساز ہستی کا عجب جوش نظر آتا ہے اک زمانہ ہمہ تن گوش نظر آتا ہے حسرت جلوۂ دیدار ہو پوری کیوں کر وہ تصور میں بھی روپوش نظر آتا ہے دیکھتے جاؤ ذرا شہر خموشاں کا سماں کہ زمانہ یہاں خاموش نظر آتا ہے آپ کے نشتر مژگاں کو چبھو لیتا ہوں خون دل میں جو کبھی جوش نظر آتا ہے آپ ہی صرف جفا کوش ...

    مزید پڑھیے

    جو نہ کرنا تھا کیا جو کچھ نہ ہونا تھا ہوا

    جو نہ کرنا تھا کیا جو کچھ نہ ہونا تھا ہوا چار دن کی زندگی میں کیا کہیں کیا کیا ہوا یہ سمجھ کر ہم نہیں کہتے کسی سے راز دل اس طرف نکلا زباں سے اس طرف چرچا ہوا بھر کے ٹھنڈی سانس لیں بیمار نے جب کروٹیں وہ کلیجہ تھام کر کہنے لگے یہ کیا ہوا سنیے سنیے آتش غم سے ہوئے ہم جل کے خاک کہیے ...

    مزید پڑھیے

    جینے والا یہ سمجھتا نہیں سودائی ہے

    جینے والا یہ سمجھتا نہیں سودائی ہے زندگی موت کو بھی ساتھ لگا لائی ہے یہ بھی مشتاق ادا وہ بھی تمنائی ہے کھنچ کے دنیا ترے کوچے میں چلی آئی ہے کھل گئے نزع میں اسرار طلسم ہستی زیست کہتے ہیں جسے موت کی انگڑائی ہے کہہ گئے اہل چمن یہ ترے دیوانوں سے ہوش میں آؤ زمانے میں بہار آئی ...

    مزید پڑھیے

    قابل شرح مرا حال دل زار نہ تھا

    قابل شرح مرا حال دل زار نہ تھا سننے والے تو بہت تھے کوئی غم خوار نہ تھا اب وہ جینے کے لئے سوچ رہا ہے تدبیر اپنے ہاتھوں جسے مرنا کبھی دشوار نہ تھا مجھ سے پوچھو تو قضا اس کی ہے موت اس کی ہے دوش احباب پہ جو مر کے گراں بار نہ تھا چنتے تھے باغ میں آ آ کر انہیں اہل جنوں آشیاں کا مرے ...

    مزید پڑھیے

    کسی طرح بھی کسی سے نہ دل لگانا تھا

    کسی طرح بھی کسی سے نہ دل لگانا تھا خیال یار میں دنیا کو بھول جانا تھا جو بے رخی تھی یہی رخ نہیں چھپانا تھا مرے خیال میں بھی آپ کو نہ آنا تھا اسی سبب سے وہ پردے میں چھپ کے بیٹھے ہیں کہ پردے پردے میں کچھ ان کو رنگ لانا تھا ازل سے روح جو پھونکی گئی ہے ذروں میں تو یہ سمجھ لو کہ جلوہ ...

    مزید پڑھیے

    تم کو یہ ہے اگر یقیں دل میں وہ جلوہ گر نہیں

    تم کو یہ ہے اگر یقیں دل میں وہ جلوہ گر نہیں ڈھونڈھا کرو تمام عمر ملنے کا عمر بھر نہیں آئے نہ آئے بے خبر کیا تجھے یہ خبر نہیں سانس کا اعتبار کیا شام ہے تو سحر نہیں دیر ہو کعبہ ہو کہ دل کس میں وہ جلوہ گر نہیں دیکھ سکوں مگر اسے اتنی مری نظر نہیں کنج قفس میں عندلیب مضطر و بیکس و ...

    مزید پڑھیے

    نہ رہے تم جو ہمارے تو سہارا نہ رہا

    نہ رہے تم جو ہمارے تو سہارا نہ رہا کوئی دنیائے محبت میں ہمارا نہ رہا اب کوئی اور زمانے میں سہارا نہ رہا جس کو کہتے تھے ہمارا ہے ہمارا نہ رہا دے دیا حضرت عیسیٰ نے اسے صاف جواب تیرے بیمار کا اب کوئی سہارا نہ رہا کیا کہیں حال زمانے کا خلاصہ یہ ہے تم ہمارے نہ رہے کوئی ہمارا نہ ...

    مزید پڑھیے

    یاد آتا ہے سماں مجھ کو خود آرائی کا

    یاد آتا ہے سماں مجھ کو خود آرائی کا چاندنی رات میں عالم تری انگڑائی کا آئنہ آئنہ رویوں کو یہ دیتا ہے سبق کچھ سمجھ بوجھ کے دعویٰ کرو یکتائی کا اور بھی جوش بڑھا ہو گئیں موجیں بے تاب عکس دریا میں پڑا جب تری انگڑائی کا میرے دل میں مری آنکھوں میں ہیں تیری شکلیں زیب دیتا نہیں دعویٰ ...

    مزید پڑھیے

    ان سے کہہ دو کہ علاج دل شیدا نہ کریں

    ان سے کہہ دو کہ علاج دل شیدا نہ کریں یہی اچھا ہے کہ بیمار کو اچھا نہ کریں کیا کہا پھر تو کہو ہم کوئی شکوا نہ کریں چپ رہیں ظلم سہیں ظلم کا چرچا نہ کریں یہ تماشا تو کریں رخ سے اٹھا دیں وہ نقاب ایک عالم کو مگر محو تماشا نہ کریں وقت آخر تو نکل جائے تمنا میری وہ نہ ایسے میں بھی آئیں ...

    مزید پڑھیے

    آزار و جفائے پیہم سے الفت میں جنہیں آرام نہیں

    آزار و جفائے پیہم سے الفت میں جنہیں آرام نہیں وہ جیتے ہیں لیکن ان کو مرنے کے سوا کچھ کام نہیں افلاک کی گردش سے دم بھر دنیا میں ہمیں آرام نہیں وہ دن نہیں وہ اب رات نہیں وہ صبح نہیں وہ شام نہیں کیوں ہم نے محبت کی ان سے دقت میں پھنسے زحمت میں پھنسے آغاز ہی میں دل میں کہتا تھا اچھا اس ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2