ایک دن کی بادشاہی

ننھی سی ایک گڑیا رپو دمن ہماری
جیسا ہے نام ان کا ویسی ادائیں ساری


اتنی سی عمر میں بھی فتنے اٹھائیں کیا کیا
پنکی کے گال نوچے ببلو کو جا کھسوٹا


کس کی مجال ان کی ضد ٹال جائے کوئی
ممی کی یہ دلاری یہ جان پاپا جی کی


ٹیچرز ڈے میں اب کے وہ بن گئیں پرنسپل
کیا یادگار دن تھا کیسی مچی تھی ہلچل


بھاری سی ساڑی باندھی سر پر بڑا سا جوڑا
یہ روپ دیکھ ان کا کانپا کلاس پورا


اک اک کی نوٹ بک میں غلطی نکالی اس نے
جو دو کو مارا تھپڑ تو چار کان اینٹھے


سب سر جھکائے بیٹھے روتے بسورتے تھے
کل دیکھ لیں گے اس کو چپ چاپ سوچتے تھے


لیکن ہماری رپو کب کس سے یہ ڈری تھی
سب کے نکالے کس بل اک اک کی کر دی چھٹی


یوں رعب جھاڑنے میں وہ دن مگر گیا تھا
اک دن کی بادشاہی میں کس قدر مزا تھا