سات پہیلیاں
بلال اسودؔ
کون سا ساز ہے
جو کانوں میں
ساتوں سر دہکا سکتا ہے
کون سا منظر
آنکھوں اندر
ست رنگی سلگا سکتا ہے
کیا کوئی دریا ایسا بھی ہے
جس کے ساتھ میں بہہ کر
سات کے سات سمندر پار ہو جائیں
کیا کوئی لمحہ ایسا بھی ہے
جس کا پورا دکھ جی لو تو
سات جنم سویکار ہو جائیں
کس حیرت کو اوڑھے
ایک عجوبہ دیکھیں
اور ساتوں کو ساتھ میں پائیں
اس دھرتی کے کس کونے پر
جا کر سات زمینیں ڈھونڈیں
اور ان سب کی مٹی اپنے ہاتھ میں پائیں
کس تارے پر سیڑھی رکھ کر
اپنے رب کا منبر دیکھیں
اور پھر ان غیبی آنکھوں سے
اس کے ساتوں امبر دیکھیں