Basudeo Agarwal Naman

باسو دیو اگروال نمن

باسو دیو اگروال نمن کی غزل

    ڈھونڈھوں بھلا خدا کی میں رحمت کہاں کہاں

    ڈھونڈھوں بھلا خدا کی میں رحمت کہاں کہاں اب کیا بتاؤں اس کی عنایت کہاں کہاں صحرا ندی پہاڑ سمندر یہ دشت سب دکھلائے سب خدا کی یہ وسعت کہاں کہاں ہر سمت ہر طرح کے دکھے اس کے معجزے جیسے خدا نے لکھ دی عبارت کہاں کہاں ساون میں سبزیت سے ہے سیراب یہ فضا بہلاؤں میں الٰہی طبیعت کہاں ...

    مزید پڑھیے

    گردش میں ستارے ہوں جس کے دنیا کو بھلا کب بھاتا ہے

    گردش میں ستارے ہوں جس کے دنیا کو بھلا کب بھاتا ہے وہ لاکھ پٹک لے سر اپنا پر جگ سے سزا ہی پاتا ہے مفلس کا بھی جینا کیا جینا جو گھونٹ لہو کے پی جائے جتنا وہ جھکے جگ کے آگے اتنی ہی وہ ٹھوکر کھاتا ہے اے درد چلا جا اور کہیں اس دل کو بھی تھوڑی راحت ہو کیوں اٹھ کے غریبوں کے در سے مجھ کو ہی ...

    مزید پڑھیے

    گھبرائے ہوئے لوگ ہیں انجانے سے ڈر سے

    گھبرائے ہوئے لوگ ہیں انجانے سے ڈر سے ہر ایک بشر خوف زدہ دوجے بشر سے دوبھر ہے یہاں آج تو باہر ہی نکلنا محفوظ نہیں کوئی زمانے کی نظر سے انجانی ڈگر لگنے لگی اب مجھے آساں کچھ لوگ ابھی لوٹ کے آئے ہیں سفر سے بے درد پیا جیسا تو کیوں ابر بنا ہے کب سے ہی لگا آس زمیں بیٹھی تو برسے اتنی تو ...

    مزید پڑھیے