ڈھونڈھوں بھلا خدا کی میں رحمت کہاں کہاں

ڈھونڈھوں بھلا خدا کی میں رحمت کہاں کہاں
اب کیا بتاؤں اس کی عنایت کہاں کہاں


صحرا ندی پہاڑ سمندر یہ دشت سب
دکھلائے سب خدا کی یہ وسعت کہاں کہاں


ہر سمت ہر طرح کے دکھے اس کے معجزے
جیسے خدا نے لکھ دی عبارت کہاں کہاں


ساون میں سبزیت سے ہے سیراب یہ فضا
بہلاؤں میں الٰہی طبیعت کہاں کہاں


کوئی نہ جان پایا خدا کی خدائی کو
یہ غم کہاں کہاں یہ مسرت کہاں کہاں


اندر ذرا تو جھانکتے اپنے کو بھول کر
باہر خدا کی ڈھونڈھتے صورت کہاں کہاں


رتبہ ہے زندگانی و نیت خدا سے طے
انسان پھر بھی کرتا مشقت کہاں کہاں


انسانیت عطا تو کی انسان کو خدا
پھیلا رہا وہ دیکھ تو دہشت کہاں کہاں


کہتا نمن کہ ایک خدا ہے جہان میں
جیسے بھی پھر ہو اس کی عبادت کہاں کہاں