تعاقب
کیسی تاریک فضا کیسا بھیانک منظر ہر طرف چھایا ہوا شہر خموشاں کا سکوت اور تا حد نظر رات کے سانپوں کے ابھرتے ہوئے سر ہر طرف رقص میں گزرے ہوئے لمحات کی نازک پریاں اژدہا وقت کا منہ کھولے ہوئے حال کے زہر سے ماضی کے پری خانے کو آغوش فنا میں دیتے ہر طرف چشم شرر بار سے تخیل کی تجسیم کو ...