Bashir Zaidi Aseer

بشیر زیدی اسیر

بشیر زیدی اسیر کی غزل

    یوں کھل گیا ہے راز شکست طلب کبھی

    یوں کھل گیا ہے راز شکست طلب کبھی آنکھوں سے بہہ گیا ہے لہو بے سبب کبھی ویرانیوں نے تھام لیا دامن حیات ہم لوگ بھی تھے خندۂ بزم طرب کبھی جو لوگ آج زینت خواب و خیال ہیں رہتے تھے ساتھ ساتھ مرے روز و شب کبھی آوارہ آج صورت برگ خزاں ملے ملتی تھی جن سے باد صبا با ادب کبھی ایک ایک سمت جن ...

    مزید پڑھیے