بشیر فاروق کی غزل

    دل کا مقسوم تھا محو غم جاناں ہونا

    دل کا مقسوم تھا محو غم جاناں ہونا اسی آئینے سے سیکھے کوئی حیراں ہونا اپنی ہی انجمن شوق میں ہو نغمہ سرا تنگ ہے غیر کی محفل میں غزل خواں ہونا زندگی کیا ہے تری یاد ترا ذکر جمیل بندگی کیا ہے ترے نام پہ قرباں ہونا دل یہ کہتا ہے پشیمان محبت ہو جا درد کہتا ہے نہ منت کش درماں ہونا ان ...

    مزید پڑھیے

    غم بہار میں راہ خزاں سے گزرے ہیں

    غم بہار میں راہ خزاں سے گزرے ہیں دلوں کے قافلے ہر امتحاں سے گزرے ہیں جنوں کی روشنی لے کر نگاہبان حیات حدود ظلمت وہم و گماں سے گزرے ہیں چراغ بن کے جلے ہیں رہ تمنا میں بہار بن کے ترے گلستاں سے گزرے ہیں وہاں نگاہ تلاطم پہنچ نہیں سکتی ستم کشوں کے سفینے جہاں سے گزرے ہیں مسافران حرم ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2