بشیر فاروق کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    سامان اہتمام چراغاں ابھی نہیں

    سامان اہتمام چراغاں ابھی نہیں محفوظ بجلیوں سے گلستاں ابھی نہیں میرا نصیب ہیں غم دوراں کی تلخیاں میرے نصیب میں غم جاناں ابھی نہیں کہتے ہیں لب کہ چھیڑ فسانے بہار کے کہتی ہے آنکھ ذکر بہاراں ابھی نہیں اب تک خزاں رسیدہ ہے صبح بہار نو آسودۂ بہار گلستاں ابھی نہیں ہر لب پہ ہے نظارۂ ...

    مزید پڑھیے

    عشق ہے بندۂ آزاد کا مقصود حیات (ردیف .. د)

    عشق ہے بندۂ آزاد کا مقصود حیات عقل بت گر نے تراشے ہیں ہزاروں معبود وسعتیں اور عطا عرصۂ آفاق کو کر تنگ ہے میرے جنوں پہ یہ جہان محدود فوقیت دیتے ہیں مذہب پہ جو قومیت کو ان کا ادراک معطل ہے بصیرت محدود اب کہاں حسن خود آرا میں خم زلف ایاز اب کہاں عشق کے مسلک میں طریق محمود نہ وہ ...

    مزید پڑھیے

    وہ ستم پرور بہ چشم اشک بار آ ہی گیا

    وہ ستم پرور بہ چشم اشک بار آ ہی گیا چاک دامانی پہ میری اس کو پیار آ ہی گیا مٹتے مٹتے مٹ گئی جان وفا کی آرزو آتے آتے بے قراری کو قرار آ ہی گیا چپکے چپکے مجھ پہ میری خامشی ہنستی رہی روتے روتے جذب دل پر اختیار آ ہی گیا کوئی وعدہ جس کا معنی آشنا ہوتا نہیں پھر اسی وعدہ شکن پر اعتبار آ ...

    مزید پڑھیے

    زباں مجبور ہے لب پر فغاں ہے

    زباں مجبور ہے لب پر فغاں ہے سراپا درد میری داستاں ہے نگاہ یار بھی ہے بد گماں سی غرور حسن بھی دامن کشاں ہے فراق دوست کا کیا ذکر آخر وصال یار بھی دل پر گراں ہے یہاں پر بات کرنا ہے قیامت وہاں فریاد کی جرأت کہاں ہے مرا غم ہے مرا سرمایۂ زیست مرا ہر اشک میرا ترجماں ہے خمار آلود ...

    مزید پڑھیے

    تمیز کافر و مومن خرد کی بے بصری

    تمیز کافر و مومن خرد کی بے بصری قیود دیر و حرم ہیں دلیل کم نظری وہ عشق کیا کہ ہو نا آشنائے جذب و جنوں وہ زخم کیا کہ ہو احسان مند چارہ گری مجھے خلوص نے لوٹا تو کچھ مروت نے ادا شناس وفا کی نہ پوچھ حیلہ گری بغیر سوز تمنا فسون و افسانہ فغان نیم شبی ہو کہ نالۂ سحری یہ مجھ کو کون سی ...

    مزید پڑھیے

تمام