بشیر فاروق کی غزل

    سامان اہتمام چراغاں ابھی نہیں

    سامان اہتمام چراغاں ابھی نہیں محفوظ بجلیوں سے گلستاں ابھی نہیں میرا نصیب ہیں غم دوراں کی تلخیاں میرے نصیب میں غم جاناں ابھی نہیں کہتے ہیں لب کہ چھیڑ فسانے بہار کے کہتی ہے آنکھ ذکر بہاراں ابھی نہیں اب تک خزاں رسیدہ ہے صبح بہار نو آسودۂ بہار گلستاں ابھی نہیں ہر لب پہ ہے نظارۂ ...

    مزید پڑھیے

    عشق ہے بندۂ آزاد کا مقصود حیات (ردیف .. د)

    عشق ہے بندۂ آزاد کا مقصود حیات عقل بت گر نے تراشے ہیں ہزاروں معبود وسعتیں اور عطا عرصۂ آفاق کو کر تنگ ہے میرے جنوں پہ یہ جہان محدود فوقیت دیتے ہیں مذہب پہ جو قومیت کو ان کا ادراک معطل ہے بصیرت محدود اب کہاں حسن خود آرا میں خم زلف ایاز اب کہاں عشق کے مسلک میں طریق محمود نہ وہ ...

    مزید پڑھیے

    وہ ستم پرور بہ چشم اشک بار آ ہی گیا

    وہ ستم پرور بہ چشم اشک بار آ ہی گیا چاک دامانی پہ میری اس کو پیار آ ہی گیا مٹتے مٹتے مٹ گئی جان وفا کی آرزو آتے آتے بے قراری کو قرار آ ہی گیا چپکے چپکے مجھ پہ میری خامشی ہنستی رہی روتے روتے جذب دل پر اختیار آ ہی گیا کوئی وعدہ جس کا معنی آشنا ہوتا نہیں پھر اسی وعدہ شکن پر اعتبار آ ...

    مزید پڑھیے

    زباں مجبور ہے لب پر فغاں ہے

    زباں مجبور ہے لب پر فغاں ہے سراپا درد میری داستاں ہے نگاہ یار بھی ہے بد گماں سی غرور حسن بھی دامن کشاں ہے فراق دوست کا کیا ذکر آخر وصال یار بھی دل پر گراں ہے یہاں پر بات کرنا ہے قیامت وہاں فریاد کی جرأت کہاں ہے مرا غم ہے مرا سرمایۂ زیست مرا ہر اشک میرا ترجماں ہے خمار آلود ...

    مزید پڑھیے

    تمیز کافر و مومن خرد کی بے بصری

    تمیز کافر و مومن خرد کی بے بصری قیود دیر و حرم ہیں دلیل کم نظری وہ عشق کیا کہ ہو نا آشنائے جذب و جنوں وہ زخم کیا کہ ہو احسان مند چارہ گری مجھے خلوص نے لوٹا تو کچھ مروت نے ادا شناس وفا کی نہ پوچھ حیلہ گری بغیر سوز تمنا فسون و افسانہ فغان نیم شبی ہو کہ نالۂ سحری یہ مجھ کو کون سی ...

    مزید پڑھیے

    وہ کبھی شاخ گل تر کی طرح لگتا ہے

    وہ کبھی شاخ گل تر کی طرح لگتا ہے اور کبھی دشنہ و خنجر کی طرح لگتا ہے لے کے آیا ہوں میں کچھ خواب ان آنکھوں کے لیے آئنہ بھی جنہیں پتھر کی طرح لگتا ہے حادثے ایسے بھی گزرے کہ تصور جن کا دل کو چھو جائے تو ٹھوکر کی طرح لگتا ہے ہلچلیں دائرۂ جاں میں چھپی رہتی ہیں جس سے ملیے وہ سمندر کی ...

    مزید پڑھیے

    تخلیق کائنات دگر کر سکے تو کر

    تخلیق کائنات دگر کر سکے تو کر پیدا خود اپنے شام و سحر کر سکے تو کر پھولوں میں شب گزارنا مشکل نہیں کوئی کانٹوں پہ کوئی رات بسر کر سکے تو کر اچھا نہیں کسی کی تمنا سے کھیلنا اچھا یہی ہے اس سے حذر کر سکے تو کر ہر اشک خوں ہے مخزن سرمایۂ حیات ہر اشک خوں کو لعل و گہر کر سکے تو کر تارے ...

    مزید پڑھیے

    دل بے مدعا کا مدعا کیا

    دل بے مدعا کا مدعا کیا کسی ساز شکستہ کی صدا کیا لرز جاتا ہوں ذکر آرزو سے یہی ہے آرزوؤں کا صلہ کیا وفا نا آشنا سے کیا شکایت فسوں پرور نگاہوں سے گلہ کیا تموج ہے نہ طغیانی نہ گرداب یہ دریائے محبت کو ہوا کیا گریباں چاک ہیں ہم بھی چمن میں خبر تجھ کو نہیں باد صبا کیا دل مجبور کا ...

    مزید پڑھیے

    صبا گل ریز جاں پرور فضا ہے

    صبا گل ریز جاں پرور فضا ہے یہ موسم اور ویراں مے کدہ ہے گرفتار خم و کاکل ہے کوئی غم دوراں میں کوئی مبتلا ہے نہیں ہے بے وفائی کی شکایت تمہاری کم نگاہی کا گلا ہے رہ ہستی سے مرگ ناگہاں تک فقط دو ہی قدم کا فاصلہ ہے یہ دنیا امتحاں گاہ محبت یہ دنیا حاصل کرب و بلا ہے بدل ڈالا نظام جان ...

    مزید پڑھیے

    یہ راز کس سے بتاؤں یہ بات کس سے کہوں

    یہ راز کس سے بتاؤں یہ بات کس سے کہوں حدیث شوق کا عنواں ہے ایک حرف جنوں غبار راہ کو منزل کا نام دوں کیسے خزاں کو صبح بہاراں میں کس طرح سمجھوں جب اعتبار نہیں خود نگاہ پر اپنی میں کم نگاہیٔ ساقی کا ذکر کیسے کروں تمام عمر اسی انتظار میں گزری میں ان سے حرف تمنا ابھی کہوں نہ کہوں ادا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2