Baqi Siddiqui

باقی صدیقی

پاکستان کے ممتاز ترین جدید شاعروں میں شامل

One of the most prominent modern poets of Pakistan

باقی صدیقی کی غزل

    کیوں صبا کی نہ ہو رفتار غلط

    کیوں صبا کی نہ ہو رفتار غلط گل غلط غنچے غلط خار غلط ہم‌ نواؤں کی نہیں کوئی کمی بات کیجے سر بازار غلط وقت الٹ دے نہ بساط ہستی چال ہم چلتے ہیں ہر بار غلط دل کے سودے میں کوئی سود نہیں جنس ہے خام خریدار غلط ہر طرف آگ لگی ہے باقیؔ مشورہ دیتی ہے دیوار غلط

    مزید پڑھیے

    تم کب تھے قریب اتنے میں کب دور رہا ہوں

    تم کب تھے قریب اتنے میں کب دور رہا ہوں چھوڑو نہ کرو بات کہ میں تم سے خفا ہوں رہنے دو کہ اب تم بھی مجھے پڑھ نہ سکو گے برسات میں کاغذ کی طرح بھیگ گیا ہوں سو بار گرہ دے کے کسی آس نے جوڑا سو بار میں دھاگے کی طرح ٹوٹ چکا ہوں جائے گا جہاں تو مری آواز سنے گا میں چور کی مانند ترے دل میں ...

    مزید پڑھیے

    ایسا وار پڑا سر کا

    ایسا وار پڑا سر کا بھول گئے رستہ گھر کا زیست چلی ہے کس جانب لے کاسہ کاسہ مر کا کیا کیا رنگ بدلتا ہے وحشی اپنے اندر کا دل سے نکل کر دیکھو تو کیا عالم ہے باہر کا سر پر ڈالی سرسوں کی پاؤں میں کانٹا کیکر کا کون صدف کی بات کرے نام بڑا ہے گوہر کا دن ہے سینے کا گھاؤ رات ہے کانٹا بستر ...

    مزید پڑھیے

    کیا پتا ہم کو ملا ہے اپنا

    کیا پتا ہم کو ملا ہے اپنا اور کچھ نشہ چڑھا ہے اپنا کان پڑتی نہیں آواز کوئی دل میں وہ شور بپا ہے اپنا اب تو ہر بات پہ ہوتا ہے گماں واقعہ کوئی سنا ہے اپنا ہر بگولے کو ہے نسبت ہم سے دشت تک سایہ گیا ہے اپنا خود ہی دروازے پہ دستک دی ہے خود ہی در کھول دیا ہے اپنا دل کی اک شاخ بریدہ کے ...

    مزید پڑھیے

    یوں بھی ہونے کا پتا دیتے ہیں

    یوں بھی ہونے کا پتا دیتے ہیں اپنی زنجیر ہلا دیتے ہیں پہلے ہر بات پہ ہم سوچتے تھے اب فقط ہاتھ اٹھا دیتے ہیں قافلہ آج کہاں ٹھہرے گا کیا خبر آبلہ پا دیتے ہیں بعض اوقات ہوا کے جھونکے لو چراغوں کی بڑھا دیتے ہیں دل میں جب بات نہیں رہ سکتی کسی پتھر کو سنا دیتے ہیں ایک دیوار اٹھانے ...

    مزید پڑھیے

    جنوں کی راکھ سے منزل میں رنگ کیا آئے

    جنوں کی راکھ سے منزل میں رنگ کیا آئے متاع درد تو ہم راہ میں لٹا آئے وہ گرد اڑائی کسی نے کہ سانس گھٹنے لگی ہٹے یہ راہ سے دیوار تو ہوا آئے کسی مقام تمنا سے جب بھی پلٹے ہیں ہمارے سامنے اپنے ہی نقش پا آئے نمو کے بوجھ سے شاخیں نہ ٹوٹ جائیں کہیں تم آؤ تو کوئی غنچہ کھلے صبا آئے یہ دل کی ...

    مزید پڑھیے

    مرحلے زیست کے آسان ہوئے

    مرحلے زیست کے آسان ہوئے شہر کچھ اور بھی ویران ہوئے آس لگاؤ پہ ہر اک شخص سے لاگ تھی نئی بات کہ حیران ہوئے وہ نظر اٹھنے لگی دل کی طرف حادثے اب مرے ارمان ہوئے آپ کو ہم سے شکایت کیسی ہم تو غافل ہوئے نادان ہوئے دل وارفتہ کی باتیں باقیؔ یاد کر کر کے پشیمان ہوئے

    مزید پڑھیے

    وفا کے زخم ہم دھونے نہ پائے

    وفا کے زخم ہم دھونے نہ پائے بہت روئے مگر رونے نہ پائے کچھ اتنا شور تھا شہر سبا میں مسافر رات بھر سونے نہ پائے جہاں تھی حادثہ ہر بات باقیؔ وہیں کچھ حادثے ہونے نہ پائے

    مزید پڑھیے

    وہ مقام دل و جاں کیا ہوگا

    وہ مقام دل و جاں کیا ہوگا تو جہاں آخری پردا ہوگا منزلیں راستہ بن جاتی ہیں ڈھونڈنے والوں نے دیکھا ہوگا سائے میں بیٹھے ہوئے سوچتے ہیں کون اس دھوپ میں چلتا ہوگا تیری ہر بات پہ چپ رہتے ہیں ہم سا پتھر بھی کوئی کیا ہوگا ابھی دل پر ہیں جہاں کی نظریں آئنہ اور بھی دھندلا ہوگا راز سر ...

    مزید پڑھیے

    دل جنس محبت کا خریدار نہیں ہے

    دل جنس محبت کا خریدار نہیں ہے پہلی سی وہ اب صورت بازار نہیں ہے ہر بار وہی سوچ وہی زہر کا ساغر اس پر یہ ستم جرأت انکار نہیں ہے کچھ اٹھ کے بگولوں کی طرح ہو گئے رقصاں کچھ کہتے رہے راستہ ہموار نہیں ہے دل ڈوب گیا لذت آغوش سحر میں بیدار ہے اس طرح کہ بیدار نہیں ہے ہم اس سے متاع دل و جاں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4