Baqi Siddiqui

باقی صدیقی

پاکستان کے ممتاز ترین جدید شاعروں میں شامل

One of the most prominent modern poets of Pakistan

باقی صدیقی کی غزل

    ہر طرف بکھر ہیں رنگیں سائے

    ہر طرف بکھرے ہیں رنگیں سائے راہ رو کوئی نہ ٹھوکر کھائے زندگی حرف غلط ہی نکلی ہم نے معنی تو بہت پہنائے دامن خواب کہاں تک پھیلے ریگ کی موج کہاں تک جائے تجھ کو دیکھا ترے وعدے دیکھے اونچی دیوار کے لمبے سائے بند کلیوں کی ادا کہتی ہے بات کرنے کے ہیں سو پیرائے بام و در کانپ اٹھے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    ہم کہاں آئنہ لے کر آئے

    ہم کہاں آئنہ لے کر آئے لوگ اٹھائے ہوئے پتھر آئے دل کے ملبے میں دبا جاتا ہوں زلزلے کیا مرے اندر آئے جلوہ جلوے کے مقابل ہی رہا تم نہ آئینے سے باہر آئے دل سلاسل کی طرح بجنے لگا جب ترے گھر کے برابر آئے جن کے سائے میں صبا چلتی تھی پھر نہ وہ لوگ پلٹ کر آئے شعر کا روپ بدل کر باقیؔ دل ...

    مزید پڑھیے

    وہ نظر آئینہ فطرت ہی سہی

    وہ نظر آئینہ فطرت ہی سہی مجھے حیرت ہے تو حیرت ہی سہی زندگی داغ محبت ہی سہی آپ سے دور کی نسبت ہی سہی تم نہ چاہو تو نہیں کٹ سکتی ایک لمحے کی مسافت ہی سہی دل محبت کی ادا چاہتا ہے ایک آنسو دم رخصت ہی سہی آب حیواں بھی نہیں مجھ پہ حرام زہر کی مجھ کو ضرورت ہی سہی اپنی تقدیر میں سناٹا ...

    مزید پڑھیے

    خبر کچھ ایسی اڑائی کسی نے گاؤں میں

    خبر کچھ ایسی اڑائی کسی نے گاؤں میں اداس پھرتے ہیں ہم بیریوں کی چھاؤں میں نظر نظر سے نکلتی ہے درد کی ٹیسیں قدم قدم پہ وہ کانٹے چبھے ہیں پاؤں میں ہر ایک سمت سے اڑ اڑ کے ریت آتی ہے ابھی ہے زور وہی دشت کی ہواؤں میں غموں کی بھیڑ میں امید کا وہ عالم ہے کہ جیسے ایک سخی ہو کئی گداؤں ...

    مزید پڑھیے

    ان کا یا اپنا تماشا دیکھو

    ان کا یا اپنا تماشا دیکھو جو دکھاتا ہے زمانہ دیکھو وقت کے پاس ہیں کچھ تصویریں کوئی ڈوبا ہے کہ ابھرا دیکھو رنگ ساحل کا نکھر آئے گا دو گھڑی جانب دریا دیکھو تلملا اٹھا گھنا سناٹا پھر کوئی نیند سے چونکا دیکھو ہم سفر غیر ہوئے جاتے ہیں فاصلہ رہ گیا کتنا دیکھو برف ہو جاتا ہے صدیوں ...

    مزید پڑھیے

    ندی کے اس پار کھڑا اک پیڑ اکیلا (ردیف .. ہ)

    ندی کے اس پار کھڑا اک پیڑ اکیلا دیکھ رہا ہے ان جانے لوگوں کا ریلا یوں تیری انجان جوانی راہ میں آئی جیسے تو بچپن سے میرے ساتھ نہ کھیلا جنگل کے سناٹے سے کچھ نسبت تو ہے شہر کے ہنگامے میں پھرتا کون اکیلا پہلی آگ ابھی تک ہے رگ رگ میں باقیؔ سنتے ہیں کل پھر گاؤں میں ہوگا میلہ

    مزید پڑھیے

    کہتا ہے ہر مکیں سے مکاں بولتے رہو

    کہتا ہے ہر مکیں سے مکاں بولتے رہو اس چپ میں بھی ہے جی کا زیاں بولتے رہو ہر یاد ہر خیال ہے لفظوں کا سلسلہ یہ محفل نوا ہے یہاں بولتے رہو موج صدائے دل پہ رواں ہے حصار زیست جس وقت تک ہے منہ میں زباں بولتے رہو اپنا لہو ہی رنگ ہے اپنی تپش ہی بو ہو فصل گل کہ دور خزاں بولتے رہو قدموں پہ ...

    مزید پڑھیے

    تری نگاہ کا انداز کیا نظر آیا

    تری نگاہ کا انداز کیا نظر آیا درخت سے ہمیں سایہ جدا نظر آیا بہت قریب سے آواز ایک آئی تھی مگر چلے تو بڑا فاصلہ نظر آیا یہ راستے کی لکیریں بھی گم نہ ہو جائیں وہ جھاڑیوں کا نیا سلسلہ نظر آیا یہ روشنی کی کرن ہے کہ آگ کا شعلہ ہر ایک گھر مجھے جلتا ہوا نظر آیا کلی کلی کی صدا گونجنے لگی ...

    مزید پڑھیے

    اس کار گہ رنگ میں ہم تنگ نہیں کیا

    اس کار گہ رنگ میں ہم تنگ نہیں کیا جو سر پہ لگا ہے ابھی وہ سنگ نہیں کیا تصویر کو تصویر دکھائی نہیں جاتی اس آئنہ خانے میں نظر دنگ نہیں کیا ہے حلقۂ جاں اپنی وفاؤں کا تصور اس داغ سے آگے کوئی فرسنگ نہیں کیا ہر بات پہ ہم دیتے ہیں غیروں کا حوالہ اپنا کوئی آہنگ کوئی رنگ نہیں کیا بخشے ...

    مزید پڑھیے

    ہم ذرے ہیں خاک رہ گزر کے

    ہم ذرے ہیں خاک رہ گزر کے دیکھو ہمیں بام سے اتر کے چپ ہو گئے یوں اسیر جیسے جھگڑے تھے تمام بال و پر کے وعدہ نہ دلاؤ یاد ان کا نادم ہوں خود اعتبار کر کے اے باد سحر نہ چھیڑ ہم کو ہم جاگے ہوئے ہیں رات بھر کے شبنم کی طرح حیات کے خواب کچھ اور نکھر گئے بکھر کے جب ان کو خیال وضع آیا انداز ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4