وفا کے زخم ہم دھونے نہ پائے باقی صدیقی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں وفا کے زخم ہم دھونے نہ پائے بہت روئے مگر رونے نہ پائے کچھ اتنا شور تھا شہر سبا میں مسافر رات بھر سونے نہ پائے جہاں تھی حادثہ ہر بات باقیؔ وہیں کچھ حادثے ہونے نہ پائے