آستیں میں سانپ اک پلتا رہا
آستیں میں سانپ اک پلتا رہا ہم یہ سمجھے حادثہ ٹلتا رہا آپ تو اک بات کہہ کر چل دیے رات بھر بستر مرا جلتا رہا ایک غم سے کتنے غم پیدا ہوئے دل ہمارا پھولتا پھلتا رہا زندگی کی آس بھی کیا آس ہے موج دریا پر دیا جلتا رہا اک نظر تنکا بنی کچھ اس طرح دیر تک آنکھیں کوئی ملتا رہا یہ نشاں ...