Baqi Siddiqui

باقی صدیقی

پاکستان کے ممتاز ترین جدید شاعروں میں شامل

One of the most prominent modern poets of Pakistan

باقی صدیقی کی غزل

    رنگ دل رنگ نظر یاد آیا

    رنگ دل رنگ نظر یاد آیا تیرے جلووں کا اثر یاد آیا وہ نظر بن گئی پیغام حیات حلقۂ شام و سحر یاد آیا یہ زمانہ یہ دل دیوانہ رشتۂ سنگ و گہر یاد آیا یہ نیا شہر یہ روشن راہیں اپنا انداز سفر یاد آیا راہ کا روپ بنی دھوپ اپنی کوئی سایہ نہ شجر یاد آیا کب نہ اس شہر میں پتھر برسے کب نہ اس شہر ...

    مزید پڑھیے

    تارے درد کے جھونکے بن کر آتے ہیں

    تارے درد کے جھونکے بن کر آتے ہیں ہم بھی نیند کی صورت اڑتے جاتے ہیں جب انداز بہاروں کے یاد آتے ہیں ہم کاغذ پر کیا کیا پھول بناتے ہیں وقت کا پتھر بھاری ہوتا جاتا ہے ہم مٹی کی صورت دیتے جاتے ہیں کیا ذروں کا جوش صبا نے چھین لیا گلشن میں کیوں یاد بگولے آتے ہیں دنیا نے ہر بات میں کیا ...

    مزید پڑھیے

    صبح کا بھید ملا کیا ہم کو

    صبح کا بھید ملا کیا ہم کو لگ گیا رات کا دھڑکا ہم کو شوق نظارا کا پردہ اٹھا نظر آنے لگی دنیا ہم کو کشتیاں ٹوٹ گئی ہیں ساری اب لیے پھرتا ہے دریا ہم کو بھیڑ میں کھو گئے آخر ہم بھی نہ ملا جب کوئی رستہ ہم کو تلخئ غم کا مداوا معلوم پڑ گیا زہر کا چسکا ہم کو تیرے غم سے تو سکون ملتا ...

    مزید پڑھیے

    اعتبار نظر کریں کیسے

    اعتبار نظر کریں کیسے ہم ہوا میں بسر کریں کیسے تیرے غم کے ہزار پہلو ہیں بات ہم مختصر کریں کیسے رخ ہوا کا بدلتا رہتا ہے گرد بن کر سفر کریں کیسے خود سے آگے قدم نہیں جاتا مرحلہ دل کا سر کریں کیسے ساری دنیا کو ہے خبر باقیؔ خود کو اپنی خبر کریں کیسے

    مزید پڑھیے

    مرحلہ دل کا نہ تسخیر ہوا

    مرحلہ دل کا نہ تسخیر ہوا تو کہاں آ کے عناں گیر ہوا کام دنیا کا ہے تیر اندازی ہم ہوئے یا کوئی نخچیر ہوا سنگ بنیادی ہیں ہم اس گھر کا جو کسی طرح نہ تعمیر ہوا سفر شوق کا حاصل معلوم راستہ پاؤں کی زنجیر ہوا عمر بھر جس کی شکایت کی ہے دل اسی آگ سے اکسیر ہوا کس سے پوچھیں کہ وہ انداز ...

    مزید پڑھیے

    وقت رستے میں کھڑا ہے کہ نہیں

    وقت رستے میں کھڑا ہے کہ نہیں دل سے اب پوچھ خدا ہے کہ نہیں صحبت شیشہ گراں ہے انکار سنگ آئینہ بنا ہے کہ نہیں ہر کرن وقت سحر کہتی ہے روزن دل کوئی وا ہے کہ نہیں رنگ ہر بات میں بھرنے والو قصہ کچھ آگے بڑھا ہے کہ نہیں زندگی جرم بنی جاتی ہے جرم کی کوئی سزا ہے کہ نہیں دوست ہر عیب چھپا ...

    مزید پڑھیے

    وہ اندھیرا ہے جدھر جاتے ہیں ہم

    وہ اندھیرا ہے جدھر جاتے ہیں ہم اپنی دیواروں سے ٹکراتے ہیں ہم کاٹتے ہیں رات جانے کس طرح صبح دم گھر سے نکل آتے ہیں ہم بند کمرے میں سکوں ملنے لگا جب ہوا چلتی ہے گھبراتے ہیں ہم ہائے وہ باتیں جو کہہ سکتے نہیں اور تنہائی میں دہراتے ہیں ہم زندگی کی کشمکش باقیؔ نہ پوچھ نیند جب آتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    رسم سجدہ بھی اٹھا دی ہم نے

    رسم سجدہ بھی اٹھا دی ہم نے عظمت عشق بڑھا دی ہم نے جب کوئی تازہ شگوفہ پھوٹا کی گلستاں میں منادی ہم نے جب چمن میں نہ کہیں چین ملا باب زنداں پہ صدا دی ہم نے آنچ صیاد کے گھر تک پہنچی اتنی شعلوں کو ہوا دی ہم نے خون دل سے در مے خانہ پر تیری تصویر بنا دی ہم نے دل کو آنے لگا بسنے کا ...

    مزید پڑھیے

    دل سے باہر ہیں خریدار ابھی

    دل سے باہر ہیں خریدار ابھی سامنے ہے بھرا بازار ابھی آدمی ساتھ نہیں دے سکتا تیز ہے سائے کی رفتار ابھی یہ کڑی دھوپ یہ رنگوں کی پھوار ہے ترا شہر پر اسرار ابھی دل کو یوں تھام رکھا ہے جیسے بیٹھ جائے گی یہ دیوار ابھی آنچ آتی ہے صبا سے باقیؔ کیا کوئی گل ہے شرربار ابھی

    مزید پڑھیے

    داغ دل ہم کو یاد آنے لگے

    داغ دل ہم کو یاد آنے لگے لوگ اپنے دیئے جلانے لگے کچھ نہ پا کر بھی مطمئن ہیں ہم عشق میں ہاتھ کیا خزانے لگے یہی رستہ ہے اب یہی منزل اب یہیں دل کسی بہانے لگے خود فریبی سی خود فریبی ہے پاس کے ڈھول بھی سہانے لگے اب تو ہوتا ہے ہر قدم پہ گماں ہم یہ کیسا قدم اٹھانے لگے اس بدلتے ہوئے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4